• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

سینیٹ انتخابات: فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے الگ الگ امیدوار

شائع February 8, 2018

متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کی جانب سینیٹ انتخابات کے لیے اعلان کردہ الگ الگ امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے۔

کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے قبل کراچی کے علاقے پی آئی بی میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے فاروق ستار کا تھا کہ رابطہ کمیٹی کے اراکین کے ساتھ صورتحال کو بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں اور مل بیٹھ کر سینیٹ کے امیدواروں کی فہرست کو حتمی شکل دے دیں گے لیکن فی الحال دونوں جانب سے امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔

اس موقع پر سینیٹ نشستوں کے لیے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ’ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے سینیٹ کی جنرل نشست کے لیے پہلا نام کامران ٹیسوری کا ہے جبکہ سی پی ایل سی کے سابق چیف اور تاجر احمد چنائے کا نام دوسرے نمبر پر ہے، اس کے علاوہ جنرل نشستوں میں مزید امیدواروں میں فرحان چشتی کا نام شامل ہے جو خالد بن ولید شہید کے بھائی ہیں‘۔

انہوں نے بتایا تھا کہ سینیٹ انتخابات کے لیے ٹیکنوکریٹ کی نشستوں میں بھی احمد چنائے کا نام شامل کیا گیا ہے جبکہ ان کے علاوہ ریٹائرڈ جسٹس حسن فیروز کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: یہ معاملہ بھائیوں کا ہے اور بھائیوں کے درمیان ہی حل ہوگا، فاروق ستار

فاروق ستار نے سینیٹ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ خواتین کی نشستوں میں رکن اسمبلی نگہت شکیل اور ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی منگلا شرما کا نام شامل کیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ جنرل نشستوں کے لیے رکن اسمبلی سنجے پروانی، سہیل منصور، قمر منصور، علی رضا عابدی اور شاہد پاشا کو بھی نامزد کیا گیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے جو بھی نام دیے وہ مشاورت سے دیے اور ہم نے یہ نام بہادر آباد گروپ کو بھی بتا دیے تھے اور میں اپنے تمام ساتھیوں کی یکساں عزت و احترام کرتا ہوں۔

دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے اراکین کی جانب سے بھی سینیٹ انتخاب کے لیے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا گیا تھا۔

رابطہ کمیٹی کی جانب سے جن ناموں کا اعلان کیا تھا ان میں نسرین جلیل، بیرسٹر فروغ نسیم، امین الحق، قادر خانزادہ، پروفیسر مطیع الرحمٰن، کشور زہرہ اور عامر چشتی شامل ہیں۔

کاغذات نامزدگی کے حوالے سے سینیٹر نسرین جلیل نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سربراہ ایم کیو ایم فاروق ستار اور ہمارے درمیان کوئی تفریق ہو اور ہم افہام و تفہیم سے تمام معاملات حل کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم تمام معاملات کا حل چاہتے تاکہ مخالفین کو یہ موقع نہ ملے کہ وہ تمام نشستوں پر کامیاب ہوجائیں اور ہماری جانب سے جو امیدواروں کو نامزد کیا گیا ہے ان میں سے کچھ کورنگ کنڈیٹیٹ ہیں۔

علاوہ ازیں سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ جو لوگ گمراہ کن اطلاعات پہنچا رہے ہیں وہ بے نقاب ہوگئے ہیں اور وقت آنے پر فاروق ستار ہی ان سے بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں جانب بات چیت کا کوئی فقدان نہیں لیکن خواہش تھی کہ فارم جمع ہونے سے پہلے نام کو حتمی شکل دے دی جائے۔

مخالفین کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ’ کراچی میں اب بسنت کا ہی موسم رہے گا اور مخالفین کی زیادہ پتنگیں کاٹیں گے اور ہم نے مانجا بھی بڑا اچھا والا لگایا ہوا ہے‘۔

کاغذات نامزدگی جمع

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کے ناموں کے اعلان کے بعد کامران ٹیسوری نے کاغذات جمع کرادیے۔

اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کامران ٹسوری کا کہنا تھا کہ پارٹی سربراہ فاروق ستار، ایم کیو ایم پاکستان اور لاکھوں کارکنوں اور شہیدوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ قومی موومنٹ پھر اختلافات کا شکار

انہوں نے کہا کہ میں ایم کیو ایم پاکستان جن مراحل سے گزر رہی ہے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں صبر دے اور فاروق ستار کو کامیابی دے۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اختلاف رائے اور اختلاف سگے بھائیوں میں بھی ہوتے ہیں لیکن ایسے موقع پر ایک دوسرے کو چھوڑا نہیں جاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ فاروق ستار سمجھدار انسان ہیں اور پارٹی کا سربراہ ایک کپتان کی طرح ہوتا ہے اور اگر کوئی اس میں مداخلت کرتے ہیں تو اس کا مطلب وہ کپتان کی قابلیت پر شک کر رہے ہیں۔

کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ فاروق ستار مہاجر قوم اور سندھ کے لوگوں کے لیے کام کرتے ہیں اور ایسے لیڈر پر شک کرنا یا کوئی ایسی بات کرنا ٹھیک نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر ڈاکٹر فاروق ستار مجھے دستبرداری کا حکم کریں گے تو ایک منٹ میں دستبردار ہوجاؤں گا لیکن اگر وہ مجھے لڑنے کا کہیں گے تو پیچھے نہیں ہٹوں گا۔

فروغ نسیم کا بیان نا قابلِ فہم ہے، فاروق ستار

الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات کے لیے ان کی پارٹی کی جانب سے 17 امید واروں نے کاغزات نامزدگی جمع کرائے۔

بیرسٹر فروغ نسیم کے بیان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیرسٹر فروغ نسیم کا بیان ان کے لیے نا قابلِ فہم ہے۔

سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ ’ہم نے پہلے کسی سے ہدایت نہیں لی اور نہ ہی اب لیں گے، بلکہ معاملے کو حل کرنے کے لیے میرے ساتھیوں نے مجھے اختیار دیا ہے۔

فاروق ستار نے واضح کیا کہ کچھ معاملات میں آخری فیصلہ سربراہ اور کنوینئر کا ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اختلاف اور اختلاف رائے ہر جگہ ہوتا ہے لیکن ایم کیوایم پاکستان کی پالیسی نظم و ضبط کی ہے، اور ہماری تربیت ہے کہ نئے آنے والوں کو اجنبیت کا احساس نہیں ہونے دیتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مخالفین شادیانے بجا رہے ہیں لیکن ان کی امیدیں کبھی پوری نہیں ہوں گی، ایم کیوایم پاکستان کل بھی ایک تھی اور آج بھی ایک ہے۔

ایم کیو ایم سربراہ نے کہا کہ ہمارے نامزد کردہ افراد میں خواجہ سہیل اور قمرمنصور تھے، تاہم خواجہ سہیل قومی اسمبلی کی رکنیت کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں جبکہ قمر منصور نے علالت کی وجہ سے معذرت کرلی۔

اراکین رابطہ کمیٹی آبدیدہ

کراچی میں صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے موقع پر اراکین رابطہ کمیٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کے درمیان جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔

اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری، وسیم اختر اور دیگر اراکین فاروق ستار سے مل کر آبدیدہ ہوگئے، جس کے بعد فاروق ستار کی جانب سے رہنماؤں کو گلے لگایا گیا اور کہا گیا کہ جو امیدوار بھی کاغذات نامزدگی جمع کرانا چاہے وہ کروا سکتا ہے۔

اتحاد نہیں ہوا تو بہت بُرا ہوگا، فیصل سبزواری

الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبز واری نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے ہیں جبکہ اسکروٹنی کے بعد امیدواروں کو دستبردار کرایا جائے گا۔

پارٹی اختلافات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ اگر ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان اختلافات ختم نہیں ہوئے تو بہت برا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ رات معاملات حل ہونے کے قریب آچکے تھے جس کے بعد خبرآئی کہ فاروق ستار نے سینیٹ الیکشن کے لیے امیدواروں کا اعلان کردیا۔

فیصل سبزواری نے کہا کہ ان کی خواہش تھی کہ فاروق ستار بہادر آباد آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کو اصولوں کی بنیاد پر چلنا چاہیے، ہماری طرف سے کوئی نامناسب بات نہیں کی گئی جبکہ ہم چاہتے ہیں کہ جلد از جلد معاملات افہام وتفہیم سے حل ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کو اور پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے ساتھ اتحاد اور پھر اس کے اتحاد کے ٹوٹنے پر اتنا نقصان نہیں ہوا جتنا گزشتہ چار روز کے دوران ہوا۔

ایم کیو ایم پاکستان میں اختلافات

خیال رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلاف اس وقت شروع ہوا تھا، جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس پر رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔

رابطہ کمیٹی کی مخالفت کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادر آباد میں اراکین رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں 6 ماہ کے لیے کامران ٹیسوری کی رکنیت معطل کردی تھی اور انہیں رابطہ کمیٹی سے نکال دیا تھا۔

فاروق ستار کی جانب سے اس اعلان کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا اور کچھ دیر کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے ارکان کی رکنیت بھی معطل کی تھی۔

بعد ازاں رابطہ کمیٹی کی جانب سے ایک وفد مذاکرات کےلیے فاروق ستار کے گھر بھی بھیجا گیا تھا لیکن مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم العالمی سے ایم کیو ایم الزمینی

اس حوالے سے گزشتہ شب بھی ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان بات چیت ہوئی لیکن وہ بے سود ثابت رہی تھی اور رابطہ کمیٹی کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کے نام سامنے لائے گئے تھے۔

جس کے بعد سربراہ ایم کیو ایم فاروق ستار نے پریس کانفرنس کی تھی اور کہا تھا کہ گھر کے مسئلے کو چوراہے پر نہیں لانا چاہیے تھا، اگر پارٹی میں انہیں تقسیم کرنی ہوتی تو وہ پہلے ہی رابطہ کمیٹی کو تحلیل کردیتے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Feb 08, 2018 05:32pm
میرے خیال میں اس بار اورنگی اور کورنگی سے تعلق رکھنے والے کارکنوں کو ٹکٹ دیے جانے چاہیے تھے۔۔۔۔۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024