سینیٹ انتخابات: پی پی پی نے تھر کی خاتون کو سینیٹ کیلئے نامزد کردیا
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے تھر کے ضلع نگر پارکر سے تعلق رکھنے والی کولھی قبیلے کی خاتون کرشنا کماری کو سینیٹ انتخابات کی جنرل سیٹ کے لیے نامزد کردیا۔
واضح ررہے کہ کرشنا کماری ایک سماجی رہنماء ہیں جنہوں نے پیپلز پارٹی میں اپنے بھائی کے ہمراہ شمولیت اختیار کی تھی۔
کرشنا کماری کے بھائی پیپلز پارٹی کی جانب سے منتخب یونین کونسل بیرونو کے صدر کے عہدے پر فائز ہیں۔
چاغو کولھی قبیلے کے ایک غریب خاندان میں فروری 1979 میں پیدا ہونے والی کرشنا کماری اور ان کے اہل خانہ نے تقریباً 3 سال تک ضلع عمر کوٹ کے علاقے کنری کے زمیندار کے نجی جیل میں گزارا۔
مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات کا گورکھ دھندا! کون فائدے اور کون نقصان میں؟
قید کے وقت کرشنا کماری تیسری جماعت کی طالبہ تھیں۔
کرشنا کماری کی 16 سال کی عمر میں لال چند سے شادی ہوگئی تھی اور اس وقت وہ نویں جماعت کی طالبہ تھیں تاہم ان کے شوہر نے انہیں تعلیم حاصل کرنے میں مدد کی۔
کرشنا کماری نے 2013 میں انہوں نے سندھ یونیورسٹی سے عمرانیات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
انہوں نے تھر اور اس سے منسلک دیگر علاقوں کے مقامیوں کے حقوق دلانے کے لیے مہم میں بھی شرکت کی۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے کرشنا کماری کا کہنا تھا کہ انہیں پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنماؤں کی جانب سے ان علاقوں کی خواتین کو حقوق دلانے کے لیے سینیٹر منتخب کیے جانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ، رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ، رکن صوبائی امسبلی مہیش کمار اور دیگر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے اس حوالے سے پارٹی قائدین سے بات کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات: پولنگ 3 مارچ کو ہوگی، نوٹیفکیشن جاری
انہوں نے بتایا کہ مجھے بلاول بھٹو اور فریال تالپور نے کچھ روز قبل بلایا اور کہا تھا کہ وہ مجھے سینیٹ کے عام انتخابات میں سندھ سے ٹکٹ دیں گے۔
کرشنا کماری کا کہنا تھا کہ انہوں نے پارٹی قائدین کی جانب سے منتخب کیے جانے کے بعد اپنے کاغزات نامزدگی کے لیے تمام دستاویزات تیار کرلیے ہیں۔
تھر سے پیپلز پارٹی کے قانون ساز ڈاکٹر مہیش کمار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کرشنا کماری کو پارٹی کی جانب سے ٹکٹ دیے جانے کی تصدیق کی اور امید ظاہر کی کہ کولھی قبیلے کی خاتون انتخابات میں اکثریت سے جیت کر سامنے آئیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی چیئرمین نے تھر کی خواتین کی ایوان بالا میں نمائندگی کے لیے تھری خاتون کو منتخب کرکے بہت بہترین فیصلہ کیا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں