• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

عمران خان کا سرکاری ہیلی کاپٹرز کا استعمال، نیب نے نوٹس لے لیا

شائع February 2, 2018

قومی احتساب ادارے (نیب) کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کے دو سرکاری ہیلی کاپٹرز کے استعمال کا نوٹس لے لیا۔

نیب کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین نے خیبر پختونخوا حکومت کے دو سرکاری ہیلی کاپٹرز ایم آئی (17) اور ایکیوریل کو 74 گھنٹوں تک غیر سرکاری دوروں کے لیے نہایت ارزاں نرخوں پر استعمال کیا۔

چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے عمران خان کی جانب سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے پر ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب خیبر پختونخوا کو انکوائری کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔

مزید پڑھیں: ہیلی کاپٹر خریداری اسکینڈل، 22 سال بعد تحقیقات مکمل

نیب رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر 22 گھنٹے اور ایکیوریل ہیلی کاپٹر پر 52 گھنٹے پرواز کی جس کا انہوں نے اوسطاً فی گھنٹہ 28 ہزار روپے ادا کیا۔

نیب رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر عمران خان نجی کمپنیوں کے ہیلی کاپٹر کا استعمال کرتے تو انہیں ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ خرچ 10 سے 12 لاکھ روپے جبکہ ایکیوریل ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ خرچ 5 سے 6 لاکھ روپے ادا کرنا پڑتا۔

رپورٹ میں وزیر اعلیٰ کے پی کے کے پرنسپل ایڈوائزر برائے ٹیکنیکل ٹریننگ اینڈ ایوی ایشن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا کے ہیلی کاپٹرز کے استعمال پر تقریباً 2 لاکھ روپے فی گھنٹہ خرچ آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دوردراز قصبے میں عمران خان کی آمد کا سبب کیا؟

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ عمران خان کو خیبر پختون خوا کی حکومت کو 1 کروڑ 11 لاکھ روپے ادا کرنے چاہیے تھے تاہم سرکاری دستاویزات کے مطابق انہوں نے 21 لاکھ روپے ادا کیے ہیں۔

چیئرمین نیب نے خیبر پختونخوا کے ڈی جی نیب کو معاملے پر انکوائری کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

انہوں نے ڈی جی سے یہ بھی معلوم کرنے کا حکم دیا کہ کیا وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا سرکاری ہیلی کاپٹرز جیسے حساس اثاثے کو کسی غیر سرکاری استعمال کے لیے دینے کے مجاز تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024