• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

ضمنی ریفرنس: گواہوں کا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کرانے کی استدعا منظور

شائع February 2, 2018

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف دائر 3 مختلف ریفرنسز میں احتساب عدالت نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس پر نیب کے ضمنی ریفرنس میں دو غیر ملکی گواہوں کا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کرنے کی نیب کی استدعا منظور کرلی۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جج محمد بشیر نے حکم دیا کہ دونوں غیر ملکی گواہان رابرٹ ریڈلے اور راجہ اختر کا بیان وڈیو لنک کے ذریعے قلمبند کیا جائے۔

عدالت نے حکم دیا کہ دونوں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے ویڈیو لنک کی ماڈرن ڈیوائس لگائیں جبکہ گواہاں برطانوی ہائی کمیشن جاکر اپنے بیانات ویڈیو کے ذریعے ریکارڈ کرائیں۔

مزید پڑھیں: نیب ریفرنس: ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کا ضمنی ریفرنس سماعت کیلئے منظور

اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث 6 اور 7 فروری کو سپریم کورٹ میں مصروف ہوں گے، جس کے باعث وہ پیش نہیں ہوسکتے۔

جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پاکستانی وقت کے مطابق 2 بجے کے بعد بیانات ریکارڈ ہوں گے اس وقت تک خواجہ حارث سپریم کورٹ سے فری ہو کر یہاں آ سکتے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر کے جواب پر معاون وکیل نے جواب دیا کہ آج کل سپریم کورٹ میں شام تک کیسز چلتے ہیں۔

جس پر عدالت نے ضمنی نیب ریفرنس کی سماعت 6 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی گواہوں کے بیانات قلمبند کرانے کی تاریخ کا تعین 6 فروری کو ہی ہوگا۔

اس سے قبل ضمنی ریفرنس کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی کا کہنا تھا کہ گواہ اپنا بیان ریکارڈ کرانے اور شواہد پیش کرنے کے لیے تیار ہیں، گواہ سیکیورٹی خدشات کی بنا پر پاکستان نہیں آنا چاہتے، قانونی طور پر بھی گواہوں کا بیان قلمبند کرانے کے لیے پاکستان آنا ضروری نہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ برطانوی شہری ہیں، پاکستان لانے میں تاخیر ہوسکتی اور اس پر اخراجات بھی اٹھانا پڑیں گے۔

جس پر مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ اگر گواہ ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونا چاہتے ہیں تو نواز شریف کو بھی ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کی اجازت دی جائے۔

اس موقع پر دونوں جانب سے بھارتی عدالت کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا گیا۔

اس حوالے سے متعلق نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بھارتی ریاست مہاراسٹر اور ڈاکٹر پارفل بی کے درمیان کیس میں ویڈیو لنک پر بیان قلمبند کرانے کی اجازت دی گئی۔

نیب پراسیکیوٹر کی اس دلیل پر مخالف وکیل امجد پرویز نے کہا کہ اس کیس میں کمیشن کے ذریعے ویڈیو لنک پر بیان کی اجازت دی گئی، ایسے تو میں کہہ دوں کہ نواز شریف کراچی میں ہیں انہیں بھی ویڈیو لنک پر لے لیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم اور گواہ میں فرق ہوتا ہے، ڈیجیٹل ڈیوائس کے ذریعے بھی بیان قلمبند کیا جاسکتا ہے۔

سماعت کے دوران فاضل جج نے کہا کہ ایسے تو آپ سی ڈیز کا تبادلہ کرتے رہیں گے، پہلے آپ بیان کی سی ڈی پیش کریں گے پھر ان کے سوال آجائیں گے۔

جس پر وکیل امجد پرویز نے کہا کہ گواہ ایک نجی ماہر ہے جسے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے ہائر کیا، جب رابرٹ ریڈلے کو ہائر کیا گیا ہوگا تو کچھ شرائط بھی طے کی گئی ہوں گی، جے آئی ٹی رپورٹ میں رابرٹ ریڈلے کی جانب سے دیا گیا اعلان بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اعلان میں ریڈلے نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ انہیں عدالت میں پیش ہونا پڑسکتا ہے، نیب کی جانب سے جو ای میل درخواست کے ساتھ لگائی گئی ہے وہ بھی رابرٹ ریڈلے کی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست سماعت کیلئے منظور

سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے وکیل مریم نواز نے کہا کہ ای میل راجہ اختر کی جانب سے تحریر کی گئی، دہشت گردی کے جن واقعات کا ذکر ای میل میں کیا گیا ہے وہ ریڈلے کو ہائر کئے جانے سے پہلے کے ہیں، ویڈیو لنک پر بیٹھا شخص عدالت کی حدود میں نہیں آتا۔

اس دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ماضی قریب میں بینظیر قتل کیس میں مارک سیگل کا بیان ویڈیو لنک پر قلمبند کیا گیا۔

اس موقع پر عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جسے بعد میں سنایا گیا۔

سماعت کے دوران نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی کی گئی،جسے منظور کرلیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں عدالت نے ایون فیلڈ ضمنی ریفرنس کے حوالے سے متعلق سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے اسے سماعت کے لیے منظور کر لیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024