پیر سیالوی نے مسلم لیگ (ن) سے معاہدے کی تردید کردی
سرگودھا: سیال شریف کے پیر محمد حمیدالدین سیالوی نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کی ڈیل کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے توہین رسالت کے معاملے پر حکومت نے غیر سنجیدہ اور عدم تعاون کا طریقہ کار اختیار کررکھا ہے۔
گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیر سیالوی نے کہاکہ ان کے ماننے والوں نے صرف اس لیے حکومت کے ساتھ مذاکرات کیے تاکہ ملک میں انتشار نہ پھیلے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے گزشتہ سال یکم دسمبر کو سیال شریف کا دورہ کیا تھا اور ختم نبوت سے متعلق حکومت کا موقف واضح کیا تھا۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف کا سیال شریف کا دورہ، اسمبلی اراکین نے استعفے واپس لے لیے
پیر سیالوی نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے دورے کے موقع پر یقین دہانی کرائی تھی کہ وزیر قانون رانا ثناء اللہ 6 ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے اور اپنا موقف واضح کریں گے، تاہم وزیراعلیٰ نے نہ تو کمیٹی قائم کی اور نہ ہی وزیر قانون ہی اس کے سامنے پیش ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ’حکومت پنجاب ہمارے ساتھ مزاق کررہی ہے ملاقات اور اس کے حوالے سے افواہیں پھیلا کر فوائد حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ سیال شریف کے پیر اور وزیراعلیٰ کے درمیان لاہور میں ملاقات ہوئی اور اس معاملے پر کوئی معاہدہ ہوا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے میں مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے جھنگ میں 5 فروری کو طے شدہ اجلاس میں تبادلہ خیال کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پیر حمید الدین سیالوی کا حکومت سے دوبارہ علیحدگی کا اعلان
بعد ازاں سیال شریف مزار کے ترجمان محمد قاسم سیالوی نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے غیر سنجیدہ رویے نے سیال شریف مزار کے پیرکاروں اور دیگر، جو ختم نبوت کے حوالے سے جاری حساس مہم کا حصہ ہیں، کو مایوس کیا ہے۔
انہوں ںے خبردار کرتے ہوئے مزید کہا کہ مزار کے ماننے والے اس مسئلے کو پُر امن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر پنجاب حکومت نے صوبائی وزیر قانون کی حمایت جاری رکھیں گے تو وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔
یہ رپورٹ 2 فروری 2018 کو ڈان اخبار مین شائع ہوئی