• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

نقیب اللہ کے اہل خانہ نے راؤ انوار سے ’سمجھوتے‘ کی تردید کردی

شائع February 2, 2018

کراچی میں سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کی ٹیم کی جانب سے ماورائے عدالت قتل کیے جانے والے نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ نے دیت کی ادائیگی پر مبینہ طور پر پولیس آفیسر کے ساتھ معاملات طے ہونے کے حوالے سے چلنے والی رپورٹس کی سختی سے تردید کردی۔

یہ تردید متعدد نجی ٹی وی چینلز کی ان خبروں کے بعد سامنے آئی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ نے راؤ انوار کو معاف کرنے کے لیے دیت لینے کے لیے رضا مندی ظاہر کردی ہے۔

ایک نجی چینل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ دونوں فریقین دیت کی ادائیگی کے لیے راضی ہوگئے ہیں تاہم اس مد میں کتنی رقم دی جائے گی اس کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

مزید پڑھیں: ماورائے عدالت قتل ازخود نوٹس: مفرور راؤ انوار کا پیغام میڈیا پر چلانے پر پابندی

یہ بھی رپورٹ کیا گیا تھا کہ دیت کے حوالے سے ہونے والی ملاقات میں نقیب اللہ کے اہل خانہ موجود تھے تاہم راؤ انوار کی جانب سے ملاقات میں شامل افراد کی شناخت نہیں بتائی گئی۔

چینلز پر دیت کی خبریں نشر ہونے کے کچھ ہی لمحوں بعد نقیب اللہ کے اہل خانہ نے سوشل میڈیا پر اپنا واضح موقف پیش کیا، اپنے ویڈیو پیغام میں نقیب اللہ کے کزن نور الرحمٰن نے دیت کے حوالے سے تمام رپورٹس کو مسترد کیا اور کہا کہ کچھ عناصر کی جانب سے یہ سب کرنے کا مقصد قاتلوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔

خیال رہے کہ نور الرحمٰن نے نقیب اللہ کے قتل کے بعد اور حکام کی جانب سے مذکورہ قتل کی تحقیقات کے اعلان سے قبل اپنے کزن کے معاملے کو سوشل میڈیا پر اٹھایا تھا۔

نور اللہ کا کہنا تھا کہ ’یہ تمام رپورٹس جھوٹ کے سوا کچھ نہیں‘، ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ انصاف نہیں چاہتے وہ ایسے معاہدے کرانا چاہتے ہیں ، تاہم ہم ایسا نہیں چاہتے‘۔

یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ قتل کیس: ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 6 فروری تک توسیع

نور الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اس حوالے سے نقیب اللہ کے والد سے بات کی ہے تاہم انہوں نے کسی بھی قسم کی بات چیت کی تردید کی ہے۔

نقیب اللہ کے کزن کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نقیب اللہ کے قاتلوں کو سزا دینے کے اپنے مطالبے پر قائم ہیں‘۔


یہ رپورٹ 2 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024