بچوں کی غیر قانونی اسمگلنگ: یونان میں پاکستانی سفیر کا دفتر خارجہ کو خط
پنجاب سے کم عمر بچوں کی یورپ اسمگلنگ کے معاملے پر یونان میں مقیم پاکستانی سفیر نے وزارت خارجہ کو خط لکھ دیا۔
خط میں سفیر عثمان قیصر نے پاکستان سے یونان کے لئے انسانی سمگلنگ میں اضافے کا انکشاف کیا اور بتایا کہ دسمبر2017 میں یونانی سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 23 پاکستانی غیرقانونی تارکین وطن ہلاک ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے پاکستانیوں میں سے 20 کی لاشیں پاکستان روانہ کردی گئی ہیں جبکہ 3 کی تلاش جاری ہے۔
سفارت خانے سے جاری ہونے والے خط میں دفترخارجہ اور وزارت داخلہ کو ’انتہائی سنجیدہ‘ مسئلے کا فوری نوٹس لینے کا کہا گیا۔
پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی ادارے انٹرنیشل آفس آف مائیگریشن (آئی او ایم) بھی وطن واپس جانے کے خواہشمند تارکین وطن کی مدد سے گریزاں ہے۔
مزید پڑھیں: 'پاکستان میں انسانی سمگلنگ میں مسلسل اضافہ'
پاکستانی سفارت خانے کے خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بذریعہ یونان یورپ جانے کے لئے منڈی بہاؤالدین، گجرانوالہ اور سیالکوٹ سے انسانی سمگلنگ میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے جسے ہنگامی بنیادوں پر روکنے کی ضرورت ہے۔
پاکستانی سفیر نے خط میں توجہ دلائی ہے کہ بچوں، کم عمر خواتین، و دیگر افراد کو غیرقانونی طورپر یونان بھجوایا جارہا ہے جس کی روک تھام کے لئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے خاطر اقدامات نہیں اٹھائے جارہے
پاکستانی سفیر خالد عثمان قیصر کے مطابق گزشتہ ماہ دسمبر 2017 میں 23 غیرقانونی پاکستانی تارکین وطن سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوچکے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے پاکستانیوں میں سے 20 افراد کی لاشیں پاکستان بھجوائی جاچکی ہیں، جب کہ 3 کی تلاش کے لئے یونانی سیکیورٹی حکام اقدامات اٹھارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سزاؤں میں کمی غیر قانونی انسانی اسمگلنگ میں اضافے کی وجہ قرار
پاکستانی سفارت خانے کے مطابق یونان میں بیروزگاری کی شرح 40 فیصد کی حد تک جاپہنچی ہے اور اس مخدوش معاشی صورتحال میں غیرقانونی پاکستانی تارکین وطن بھی کسمہ پرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صورتحال اس حد تک خراب ہوچکی ہے کہ غیرقانونی کم عمر پاکستانی لڑکے اور لڑکیاں "سیکس ورکز" جیسے گھناؤنے دھندے میں مصروف ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیرقانونی تارکین وطن جو پاکستان واپس جانا چاہتے ہیں انہیں بھی سفری دستاویزات نہ ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ بین الاقوامی ادارے انٹرنیشل آفس آف مائیگریشن (آئی او ایم) نے بھی ایسے پاکستانیوں کو وطن واپس بھجوانے سے معذرت کرلی ہے جس کے بعد ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔