افغانستان کو طالبان، حقانی نیٹ ورک کے 27 مشتبہ افراد دیے، ترجمان دفترخارجہ
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان نے نومبر2017 میں افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے مشتبہ 27 افراد کو افغانستان کے حوالے کیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اپنے پیغام میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افسران اور جوانوں کی قربانیاں دی ہیں اور اس حوالے سے پاکستان کی شہادتوں کی شرح پوری دنیا میں بلند ترین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انسداد دہشت گردی میں اپنے 75 ہزار شہری اور 6 ہزار سپاہیوں کی قربانی دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اقتصادی طور پر 123 ارب امریکی ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔
مزید پڑھیں:امریکا نے پاکستان کو 15 سال تک امداد دے کر بیوقوفی کی، ڈونلڈ ٹرمپ
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان، تحریک طالبان افغانستان اور حقانی نیٹ ورک کے کسی بھی مشتبہ عناصر کو افغانستان کے خلاف کسی بھی دہشت گردی کے لیے اپنی سرزمین کو استعمال سے روکنے کی کوششیں کر رہا ہے۔
ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اس ضمن میں نومبر 2017 میں تحریک طالبان افغانستان اور حقانی نیٹ ورک سے تعلق کے شبہے میں 27 افراد کو افغانستان کے حوالے کیا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال کے آغاز میں اپنے بیان میں پاکستان پر الزامات عائد کیے تھے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی پنا گاہیں ہیں اور امریکا کو کئی برسوں سے دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کا تمام ’اقوام‘ سے طالبان کے خلاف جنگ کا مطالبہ
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے افغانستان میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے میں معمولی مدد ملتی ہے لیکن اب ایسا نہیں چلے گا۔
امریکی صدر کے اس بیان کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا تھا اور پاکستان کی حکومت، تمام سیاسی جماعتوں اور دیگر حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل دیا گیا تھا اور ٹرمپ کے ان الزامات کو مسترد کردیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنے بیان میں دنیا کی تمام اقوام پر زور دیا تھا کہ وہ کابل میں دہشت گرد حملے میں 95 افراد کو ہلاک کرنے والے طالبان گروپ کے خلاف جنگ کریں۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں بھی امریکی حکام نے کابل میں دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے دنیا کی تمام اقوام سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس حملے کے پیچھے موجود طالبان دہشت گردوں کے خلاف جنگ کریں۔
بیان میں امریکی صدر کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ یہ قاتلانہ حملہ ہمارے عزم اور افغان شراکت داروں کے حوصلے کم نہیں کرسکتا جبکہ طالبان کا ظلم کبھی غالب نہیں آسکے گا۔
خیال رہے کہ 27 جنوری کو کابل کے ریڈ زون میں ایمبولینس کے ذریعے ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کم ازکم 95 افراد جاں بحق اور 158 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
طالبان کی جانب سے کابل میں ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی۔