• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

میں نے اپنے تمام اثاثے ظاہر کردیے ہیں، علیم خان

شائع January 30, 2018

تحریک انصاف کے رہنما علیم خان نے لاہور میں نیب آفس میں پیشی کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ ان کے تمام اثاثے ظاہر کردیے گئے تھے۔

نیب لاہور میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنماء کا کہنا تھا کہ میری آف شور کمپنی پاناما لسٹ میں نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب نے جو تفصیلات مانگی فراہم کردی اور میرے تمام اثاثے ظاہر کردیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایک پائی کی بھی کرپشن ثابت ہوجائے تو ہھتکڑی لگا کر خود پیش ہو جاؤں گا۔

انہوں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں ان کو چیلنج کرتا ہوں کے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کی آڑ میں اربوں روپے کی کرپشن ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایل ڈی اے ریگولیٹر ہے اس کا کام خود سوسائیٹیاں بنانا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آشیانہ ہاؤسنگ سکیم کی زمین شہباز شریف نے کس قانون کے تحت پیرا گون کو فروخت کی

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کرپشن کی ہوتی تو دس سال تک ن لیگ کی حکومت کا سامنا نہ کرسکتا۔

اپنی جماعت کے صدر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم سر جھکا کر چلنے والے نہیں بلکہ سر اٹھا کر چلنے والے ہیں، کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے میں یا عمران خان کل شرمندہ ہوں۔

علیم خان کا کہنا تھا کہ ایل ڈی اے نے ایل ڈی اے سٹی میں پانچ کمپنیوں کو زمینیں خریدنے کا ٹھیکہ کیوں دیا سرکاری زمین نجی کمپنیاں خرید رہی ہیں۔

نیب کی تفتیش کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں نے نیب کو کہا ہے کہ میرے تمام اثاثے ظاہر کردیے گئے ہیں جو کچھ چائیے وہ ایف بی آر سے آپ لے سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اداروں کو چاہئیے کہ حساب برابر کرنے کے لئے بے گناہ لوگوں کو طلب نہ کریں۔

خیال رہے کہ نیب لاہور نے 18 جنوری کو گورنر سٹیٹ بینک، سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) اور ڈائریکٹر جنرل فنانشل مانیٹرنگ سے 23 جنوری تک علیم خان کی آف شور کمپنی ہیگزم انسویسٹمنٹ سے متعلق ریکارڈ طلب کیا تھا جبکہ علیم خان کو 26 جنوری کو طلبی کا نوٹس بھجوایا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق چئیرمین نیب نے سرکاری اداروں کی جانب سے ریکارڈ فراہمی میں سست روی دکھانے پر تفتیش میں سست روی کا اظہار بھی کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024