سندھ کے طالب علموں کو منشیات کا ٹیسٹ کرانا لازمی قرار
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہدایات جاری کرتے ہوئے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں منشیات کے ٹیسٹ کو لازمی قرار دے دیا۔
سندھ کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے روک تھام کے حوالے سے ہونے والے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے حکام کو طالب علموں کے ڈرگ ٹیسٹ کرانے کے حوالے سے قانون کا ڈرافٹ تیار کرنے کے احکامات جاری کیے۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ ملک کے کچھ تعلیمی اداروں میں طالب علموں کی بڑی تعداد منشیات کا استعمال کر رہی ہے۔
مراد علی شاہ نے اجلاس کے شرکاء سے کہا ہے کہ ’مجھے اپنے بچوں کے معاشرتی تحفظ کی فکر ہے اور اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان سے بچائیں‘۔
مزید پڑھیں: تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کے خلاف آپریشن شروع
وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سکندر میندھرو، وزیر تعلیم جام مہتاب خان داہر، سیکریٹری تعلیم اقبال درانی اور سیکریٹری صحت فضل اللہ پیچوہو پر مشتمل کمیٹی کو وزیر اعلیٰ نے ہدایت جاری کرتے ہوئے سیکنڈری، ہائیر سیکنڈری اور یونیورسٹی کے طالب علموں کے لیے ڈرگ ٹیسٹ کو لازم قرار دینے کے قانون کا ڈرافٹ بنانے کی ہدایت کی۔
انہوں نے والدین سے اس معاملے میں تعاون کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہر طالب علم کو اس ٹیسٹ میں پاس ہونا لازمی ہوگا۔
اس اجلاس میں صحت اور تعلیم کے صوبائی وزیروں اور سیکریٹریز کے علاوہ وزارت داخلہ اور دیگر حکومتی افراد نے شرکت کی۔
سیکریٹری تعلیم نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے طالب علموں کی فہرست بنانے کا کام شروع کردیا ہے تاکہ اسے منشیات کے ٹیسٹ کے مرحلے کے لیے محکمہ صحت کے ساتھ شیئر کیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں تعلیم کی صورتحال اندازوں سے بھی زیادہ بدترین
وزیر اعلیٰ نے ریمارکس دیے کہ وہ اس حوالے سے فنڈ کا اجراء ضرورت کے مطابق کریں گے۔
خیال رہے کہ انسداد منشیات فورس حکام کی جانب سے کچھ ہفتوں قبل رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں 67 فیصد یونیورسٹی کے طالب علم منشیات کے استعمال میں ملوث ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 76 لاکھ افراد منشیات کے عادی ہیں جن میں سے 78 فیصد تعداد مردوں کی اور 22 فیصد تعداد عورتوں کی ہے۔