جنوبی کوریا کے ہسپتال میں آگ لگنے سے 41 افراد ہلاک
سیول: جنوبی کوریا کے شہر مریانگ کے ایک ہسپتال میں آگ لگنے سے کم از کم 41 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہو گئے جبکہ حکومت نے گزشتہ 15 برسوں میں آگ لگنے کا بدترین واقعہ قرار دے دیا۔
واضح رہے کہ سانحہ ایسے وقت پر رونما ہوا جب دنیا بھر کے اہتھلیٹ ونٹر اولمپکس میں شرکت کے لیے جنوبی کوریا پہنچنے والے ہیں۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ ان نے اپنی سالِ نو کی تقریر کرتے ہوئے عندیہ دیا تھا کہ جنوبی کوریا کے شہر پیانگ چھانگ میں ہونے والے ونٹر اولمپکس 2018 میں ان کے ایتھلیٹس بھی شرکت کریں گے۔
یہ پڑھیں: 'زمین 600 برسوں میں آگ کا گولہ بن جائے گی'
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آگ سے بچنے کے لیے ایک شخص بالائی منزل کی تار پر لٹکا ہوا ہے اور متعدد سیڑھیوں کے ذریعے اترنے کی کوشش کرتے رہے۔
چھ منزلہ عمارت میں نرسنگ ہاؤس کی سہولت بھی موجود تھی جبکہ فائرچیف چوئی مین وو نے بتایا کہ ‘نرسز کے مطابق آگ ایمرجنسی روم سے بھڑکی تھی’۔
انہوں نے بتایا کہ تمام مریضوں کو نکالا جا چکا ہے تاہم انتہائی نگہداشت (آئی سی یو) میں زیر علاج مریضوں کی باحفاطت منتقلی میں غیر معمولی وقت لگا۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی کوریا کی ایک مرتبہ پھر شمالی کوریا کو مذاکرات کی پیشکش
چوئی مین کا کہنا تھا کہ ‘ہلاک ہونے والے بیشتر لوگ عمارت کی پہلی اور دوسری منزل پر موجود تھے ہیں جبکہ متعدد علاج کے لیے دوسرے ہسپتال جاتے ہوئے زخموں کی تکلیف سے نبردآزما نہیں ہو سکے اور ہلاک ہوگئے’۔
اس حوالے سے پولیس نے بتایا کہ ‘ہسپتال میں تقریباً 200 افراد تھے جب آگ بھڑکی اسی دوران ایک نرس نے آگ کی اطلاع دی اور بلڈنگ کو خالی کرانے کے لیے کوششیں شروع کردیں’۔
مزید پڑھیں: 'آرٹی فیشل انٹیلی جنس انسانوں کا خاتمہ کردے گی'
مقامی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک عینی شاہد جنگ یونگ جی نے بتایا کہ ‘جب میں نے ہسپتال سے باہر نکلنے کے لیے سیڑھیوں کا دروازہ کھولا تو آگ نے سیڑھیوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا اور کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا’۔
جنگ یونگ جی نے مزید بتایا کہ ‘ہسپتال میں شور و غل کا طوفان برپا تھا، افراتفری میں لوگ ایک دوسرے کو پیچھے دھکیل رہے تھے اور جان بچانے کے لیے بے سرو پا دوڑ رہے تھے، اسی دوران فائر فائٹرز مدد کو پہنچے’۔
جنگ یونگ جی نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہسپتال کی عمارت کے دوسرے حصے میں بزرگوں کی دیکھ بھال کا فلور بھی تھا اور ان کی باحفاظت منتقلی کے بارے میں ٹھیک سے نہیں کہا جا سکتا۔
یہ خبر 27 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تبصرے (0) بند ہیں