• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

امریکا نے 6 طالبان رہنما عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کردیئے

شائع January 26, 2018

واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے 6 افراد کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا گیا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے اعلان میں اس بات پر بھی زور دیا کہ عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل افراد کا رابطہ مبینہ طور پر پاکستان سے ہے۔

امریکا کی جانب سے جن لوگوں کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے کہ وہ افغانستان میں طالبان حکومت کا بھی حصہ رہے ہیں جن میں مرکزی بینک کے سابق گورنر بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں دہشت گردی غیرملکی فوجی مداخلت کے نتائج ہیں، ملیحہ لودھی

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس فہرست میں شامل لوگوں کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ یہ پاکستان میں مبینہ طور پر موجود طالبان قیادت ہے جو مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کو افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج پر حملہ کرنے کے لیے مالی معاونت کے ساتھ ساتھ ہتھیار بھی فراہم کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس اگست میں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی ایشیا اور افغانستان کے لیے نئی حکمت عملی وضع کی تھی جس میں انہوں نے افغانستان میں جاری 17 سالہ جنگ کے خاتمے اور طالبان کو شکست دینے کے لیے پاکستان پر اس حکمت عملی میں ساتھ دینے پر زور دیا گیا تھا۔

دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس سیکریٹری کے نائب منڈ لکر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت پاکستان کو اپنی سرزمین پر طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی مبینہ پناہ گاہیں ختم کرنے کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ’امریکی بیانات میں اقوام متحدہ،افغان جنگ میں ناکامی کی جھلک‘

جن لوگوں کا نام شامل کیا گیا ہے ان میں عبدالقدیر باصر عبدالبصیر بھی ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ وہ پشاور میں طالبان کی فنانس کمیشن شوریٰ کے سربراہ ہیں اور انہوں نے ہی گزشتہ برس طالبان کو افغانستان کے صوبے کنر میں حملے کے لیے ہزاروں ڈالر فراہم کیے تھے۔

اس فہرست میں شامل ایک اور نامور عسکریت پسند حافظ محمد پوپلزئی ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ وہ طالبان کی فنانس کمیشن کے سربراہ رہے ہیں جبکہ مغربی اور جنوبی افغانستان میں وہ اپنے گروپ کے مالیاتی امور کے انچارج بھی ہیں۔

حافظ محمد پوپلزئی پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے 2011 کے وسط میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے طالبان کو دیئے جانے والے ایک کروڑ یورو کوئٹہ میں فنانس کمیشن کے سربراہ کو فراہم کیے۔


یہ خبر 26 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024