• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

دن بھر میں صرف ایک سیگریٹ پینا کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟

شائع January 25, 2018
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک  فوٹو
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

تمباکو نوشی کے متعدد نقصانات سامنے آتے رہتے ہیں مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ دن بھر میں صرف ایک سیگریٹ پینا جسم پر کیا اثرات مرتب کرسکتا ہے؟

اگر نہیں تو جان لیں کہ صرف ایک سیگریٹ روزانہ استعمال کرنا جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

مزید پڑھیں : تمباکو نوشی ترک کرنے کے حیرت انگیز اثرات

لندن کالج یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دن بھر میں صرف ایک سیگریٹ بھی صحت پر انتہائی خطرناک اثرات مرتب کرنے کے لیے کافی ہے۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ دن بھر میں ایک سیگریٹ کچھ برسوں بعد امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ بیس سیگریٹ استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں ایک سیگریٹ پینے والوں میں امراض قلب اور فالج کا خطرہ پچاس فیصد کم ضرور ہوتا ہے، مگر یہ بھی موت کا باعث بننے کے لیے کافی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ خون کی شریانوں سے متعلقہ امراض کے حوالے سے تمباکو نوشی کی کوئی محفوظ حد نہیں، اور اس سے بچنے کے لیے سیگریٹ کی تعداد کم کرنے کی بجائے اسے چھوڑنا ہی زیادہ بہتر ہے۔

اس تحقیق کے دوران 1946 سے 2015 تک کی 55 طبی تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : تمباکو نوشی چھوڑنے کے 12مددگار طریقے

نتائج سے ثابت ہوا کہ جو لوگ دن بھر میں ایک سیگریٹ استعمال کرتے ہیں، ان میں امراض قلب کا خطرہ اس عادت سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں 48 فیصد زیادہ ہوتا ہے جبکہ خواتین میں یہ شرح 57 فیصد ہے۔

اسی طرح مردوں میں اس عادت کے نتیجے میں فالج کا امکان 25 فیصد جبکہ خواتین میں 31 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ سیگریٹ نوشی کی مقدار میں کمی کرنا کینسر وغیرہ کا خطرہ تو کم کرتا ہے مگر دو عام امراض یعنی امراض قلب اور فالج کا خطرہ کم نہیں ہوتا، اس سے بچنے کے لیے اس عادت کو ترک کرنا ضروری ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی بی ایم جے میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024