‘ویزا آن ارائیول‘ پالیسی پر موجودہ اور سابق وزیر داخلہ آمنے سامنے
اسلام آباد: ملک میں غیرملکی سیاحوں کی آمد پر ویزا جاری کرنے یا نہ کرنے اور غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کی موجودگی کے معاملے پر قومی اسمبلی میں بحث کے دوران حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے موجودہ اور سابق وزیر داخلہ آمنے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں۔
قومی اسمبلی میں بدھ کے روز اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری نے موجودہ وزیر داخلہ احسن اقبال اور اور سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پوائنٹ آف آرڈر پر لبرل ویزا پالیسی پر سوال اٹھائے جس سے دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک مختصر بحث نے جنم لے لیا۔
یہ پڑھیں: پاکستان کا 21 بین الاقوامی این جی اوز کو سرگرمیاں بند کرنے کا حکم
وزیرداخلہ احسن اقبال نے اپنے دفاع میں کہا کہ ‘اگر سیکیورٹی خدشات ہیں تو اس کا مطلب ہرگز نہیں کہ پاکستان کو غیر ملکیوں کے لیے بند کردیا جائے’۔
واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے ویزا پالیسی کے بعض فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے لبرل ویزا پالیسی متعارف کرائی جس میں امریکا اور برطانیہ سمیت 24 ممالک کے شہریوں کو ملکی ایئرپورٹس پر ہی ویزا جاری کرنا شامل ہے۔
احسن اقبال نے وضاحت پیش کی کہ ملکی ایئرپورٹس پر ہی ویزے ‘ ویزا آن ارائیول’ صرف سیاحوں کو سیکیورٹی چیک کے بعد مخصوص ٹور آپریٹرز کے ذریعے جاری کیے جائیں گے اور اس ضمن میں قواعد و ضوابط طے کیے جا چکے ہیں۔
انہوں نے ماضی میں پالیسی کے غلط استعمال کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ پالیسی کی آڑ میں امریکی خفیہ ایجنسی بلیک واٹر جیسی دیگر کوئی سیکیورٹی ایجنسی یا ان کا کنٹریکٹر مذکورہ پالیسی کے ذریعے ملک میں داخلے نہیں ہو سکتا۔
احسن اقبال نے کہا کہ ‘لبرل ویزا پالیسی کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی بھی منہ اٹھائے پاکستان میں آجائے، پالیسی سے صرف غیر ملکی سیاح استفادہ حاصل کرسکیں گے اور حال ہی میں ابھرتے ہوئے سیاحتی مقام کا درجہ حاصل کرنے والے پاکستان میں سیاحت کو فروغ ملے گا’۔
یہ بھی پڑھیں: امریکانے عوامی امداد کی مد میں سب سے زیادہ رقم ’این جی اوز’ کو دی
بین الااقوامی غیر سرکاری تنظیموں (آئی این جی اوز) کے حوالے سے وزیرداخلہ نے حکومتی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے متعلقہ این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخی کے حتمی فیصلے تک وہ اپنا کام جاری رکھ سکتے ہیں، این جی اوز کی رجسٹریشن کے عمل میں ابہام اور غلطیوں کا امکان موجود تھا جسے دور کیا جا چکا ہے۔۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی این جی اوز کو 90 دن کے اندر حکومتی فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا حق حاصل تھا تاہم قانون کی رو سے انہیں 60 دن کے اندر ملک چھوڑنا ہوتا۔
انہوں نے اسمبلی کے اجلاس میں حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی این جی اوز کو دو مہینوں کے اندر ملک چھوڑنے کے لیے کیسے کہا جا سکتا ہے جبکہ ان کے پاس رجسٹریشن بحالی کے لیے دائر اپیل کی مدت 3 مہینے ہے۔
وزیرداخلہ نے اقرار کیا کہ بعض آئی این جی اوز ملکی ترقی کے لیے غیر معمولی خدمات انجام دے رہی ہیں تاہم کسی بھی ملک دشمن این جی او کو کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جواب دیا کہ ماضی میں خصوصاً پرویز مشرف کے دور میں ملکی ایئرپورٹ پر آمد پر جاری ویزا پالیسی سے وسیع پیمانے پر ناجائزہ فائدہ اٹھایا گیا۔
مزید پڑھیں: فوج کی کمرشل سرگرمیوں کو روکنے کے لیے سینیٹ متحرک
چوہدری نثار نے چند اپوزیشن اراکین کی ڈیسک پر تھپکیوں کی گونج میں اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہی ہدایات جاری کی تھیں کہ غیرملکی سیاحوں کے ملک آمد پر ویزا کے اجرا کا عمل دوطرفہ ہونا چاہیے۔ اگر پاکستانی رکن اسمبلی کو دوسرے ملک میں سفر کے لیے متعلقہ سفارت خانہ جانے پڑے گا تو اس ملک کے رکن اسمبلی کو بھی پاکستانی سفارخانہ آنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ویزا پالیسی میں تفاوت کا خاتمہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پاکستان ایک غیرملکی سے اتنی ہی فیس چارج کرے گا جتنی ایک پاکستانی کو متعلقہ ملک کی ویزا فیس کی مد میں ادا کرنی ہو گی۔
چوہدری نثار نے الزام عائد کہ پرویز مشروف کے دور میں ہزاروں سیکیورٹی خدشات کے حامل غیر ملکی پاکستان میں داخل ہوئے اور وزیر داخلہ سے مطابہ کیا کہ وہ ملک میں داخل ہونے والے تمام غیر ملکیوں کی معلومات پیش کریں ورنہ وہ خود معلومات فراہم کر دیں گے۔
اس موقع پر چوہدری نثار نے کہا کہ ‘احسن اقبال کوئی دباؤ قبول کیے بغیر اپنی پالیسی جاری رکھیں’۔
سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ قومی سلامتی کے امور پر سیاست کی کوئی گنجائش نہیں تاہم وہ آئی این جی اوز کے مخالف نہیں لیکن متعلقہ این جی اوز کے معاملے پر تفصیل سے بات ہونی چاہیے البتہ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ حکومت این جی اوز کے معاملے پر ابھی بھی انہی کی پالیسیوں پر عمل کر رہی ہے۔
چوہدری نثار کے موقف سے اختلاف کرتے ہوئے وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ عالمی سیاحوں کو اپنی جانب توجہ دلانے کے لیے حکومت کو ضروری اقدامات اٹھانے چاہیں تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو جبکہ دنیا بھر میں سیاحوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے متعدد پرکشش مراعات فراہم کی جاتی ہیں اور پاکستان کو بھی ان چیزوں کو مدنظر رکھنا چاہیے۔
یہ خبر 25 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی