پارلیمنٹ کو چھوڑنے کا اعلان کرنے والوں کو مستعفی ہونا چاہیے، خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے پارلیمنٹ پر لعن طعن کرنے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن رہنماؤں نے استعفوں کا اعلان کیا ہے انھیں مستعفی ہو جانا چاہیے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ جب پاکستان ٹوٹا تو اس وقت پارلیمنٹ نہیں تھی اور اگر پارلیمنٹ ہوتی تو ملک کبھی نہیں ٹوٹتا۔
انھوں نے کہا کہ 73 کے آئین سے لے کر دین اسلام کے تحفظ تک ہر اچھا کام پارلیمنٹ نے کیا اور ہر تباہی ڈکٹیٹر شپ کی وجہ سے آئی ہے لیکن پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ چند پارلیمنٹیرین اسی پارلیمنٹ سے مالی اور سیاسی مفادات بھی لے رہے ہیں اور اسی پر لعنت بھی ڈال رہے ہیں۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ کے ذریعے اقتدار ملے تو وہ اچھا اور اگر اقتدار نہ ملے تو اس پر لعن طعن کرنے کا یہ رجحان قابل مذمت ہے۔
مزید پڑھیں:عمران خان کا قومی اسمبلی سے استعفے کا عندیہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ (کے پی) میں ان کے پاس اقتدار ہے تو وہ اسمبلی بہت اچھی ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ تحمل اور صبر سکھاتی ھے، پارلیمنٹ ملک کو ایٹمی قوت بناتی ہے، پارلیمنٹ سر زمین کو آئین دیتی ہے، جنگی قیدی چھڑواتی ہے اور پارلیمنٹیرین کو عوام منتخب کرتے ہیں تو پھر پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے کا مطلب ہے کہ آپ نے عوام کی توہین کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی عمارت کے ماتھے پر کلمہ طیبہ اور اس کے اندر اللہ تعالی کے ننانوے نام درج ہیں اور بولنے والے کیا بول رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:شیخ رشید کا قومی اسمبلی کی نشست سے استعفے کا اعلان
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ جو لیڈر کھلے عام استعفیٰ دینے کا اعلان کر چکے ہیں انھیں اب مستعفی ہو جانا چاہیے کیونکہ اس طرح کے فیصلے ضمیر کی آواز ہوتے ہیں اور ضمیر کی آواز کو دبانا نہیں چاہیے۔
رہنما پی پی پی نے کہا کہ عمران خان کے پاس استعفیٰ جمع کرانے کی بات ایک سیاسی ڈرامہ بازی ہے بلکہ پی ٹی آئی کے صوبائی اراکین، سینیٹ کے انتخابات سے پہلے کبھی بھی مستعفی نہیں ہوں گے لیکن ہو سکتا ہے کہ وہ فروری کے پہلے یا دوسرے ہفتے میں قومی اسمبلی سے مستعفی ہو جائیں۔
نگراں حکومت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ابھی نگران وزیر اعظم کے لیے مشاورت شروع نہیں کی مگر ایک دو ہفتوں میں مشاورت کا آغاز کر دیا جائے گا۔