بچوں کے قاتلوں کو سرعام پھانسی دینےکا معاملہ قانون و انصاف کمیٹی کے سپرد
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے سینیٹ میں زینب کے قاتل کو سرعام پھانسی دینے کے لیے قانون سازی پر عدم اتفاق کے بعد سینیٹ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو داخلہ کمیٹی کی ترامیم کا جائزہ لے کر حتمی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
رضا ربانی نے وزیر قانون محمود بشیر ورک سمیت سینیٹ کی داخلہ اور انسانی حقوق کمیٹی کے ارکان کو بھی قانون و انصاف کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پرزنس ایکٹ کے رول 354 کی موجودگی میں کیا قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے یا نہیں۔
انھوں نے سینیٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کو داخلہ کمیٹی کی جانب سے کی گئی ترامیم کا جائزہ لے کر حتمی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
واضح رہے کہ کمیٹی نے ترمیم کریمنل لا 2018 کے نام سے بل میں اپنی سفارشات میں کہا تھا کہ پاکستان پینل کوڈ 1860 کے سیکشن 364-اے میں فوری طور پر ترمیم کرکے سرعام پھانسی کے الفاظ شامل کیے جائیں۔
قبل ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمٰن ملک نے کم سن بچوں کو اغوا کے بعد قتل کرنے والے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کے بل کو ایوان میں زیر بحث لانے کی درخواست کی تھی۔
سینیٹ میں بحث کے دوران نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے فرحت اللہ بابر نے مجرمان کو سرعام پھانسی کی شدید مخالفت کی۔
سینیٹر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ خدا کا خوف کریں، ہر واقعے پر آپ قانون تبدیل کریں گے اور سرعام پھانسی دینے کی بات نہ کریں، یہ کیا طریقہ ہے کہ آپ لوگوں کو سرعام لٹکانا شروع کردیں۔
سرعام پھانسی کی مخالفت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ زینب کا قتل افسوس ناک واقعہ ہے لیکن سرعام پھانسی کا مطالبہ درست نہیں،اس وقت سزائے موت پر کئی اعتراضات سامنے آرہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ قانون کو ہی قائم رہنے دیا جائے۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بھی سرعام پھانسی سے متعلق تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سرعام پھانسی دینے کے تصور سے خوف آتا ہے، سابق آمر جنرل ضیاالحق نے ایک شخص کو لاہور میں سرعام پھانسی پر لٹکایا تھا اب ایک مرتبہ پھر ہمیں ضیا کے دور میں واپس نہیں جانا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ قانون میں تبدیلی کردی تو پھر یہ سلسلہ نہیں رکے گا اور ہر ایک کو پھانسی پر لٹکانے کی آوازیں آئیں گی۔
سینیٹربیرسٹر سیف اور سینیٹر ستارہ ایاز نے راولپنڈی کے علاقے پیر ودھائی اڈے میں جسم فروشی کے اڈوں کا انکشاف کیا۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ پیر ودھائی کے اڈے پر بچوں سے جنسی زیادتی کے اڈے قائم ہیں جہاں بچوں کو اغوا کر کے ان اڈوں پر لایا جاتا ہے اور ہم سب پیر ودھائی کے ان اڈوں سے واقف ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بھیک مانگنے والے بچے بھی جنسی زیادتی کا شکار ہوتے ہیں لیکن ہم سب نے پیر ودھائی کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔
سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ پیر ودھائی اڈے پر کیا ہو رہا ہے یہ سب کو پتہ ہے، سینما ہالز میں جو ہو رہا ہے وہ بھی ہم سب کو پتہ ہے لیکن ہم ان واقعات کو روکنے کے لئے کچھ نہیں کر سکے۔