شام میں کیمیائی حملوں کے پیچھے روس کا ہاتھ ہے، ریکس ٹیلرسن
پیرس: امریکی سیکریٹری اسٹیٹ آف ریکس ٹیلرسن نے کہا ہے کہ شام میں حکومت کی جانب سے کیے جانے والی حالیہ کیمیائی حملوں کی ذمہ داری روس پر عائد ہوتے ہے کیونکہ وہ ماسکو میں جاری خانہ جنگی کی حمایت کرتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پیرس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب سے روس شام کے معاملات میں شامل ہوا ہے، چاہے کوئی بھی حملہ کرے روس مشرقی غوطہ میں متاثرین کی داد رسی کرتا ہے اور بے شمار شامیوں کو کیمائی ہتھیار سے نشانہ بناتا ہے۔
مزید پڑھیں: شام: مہلک گیس حملے سے 35 افراد ہلاک
انہوں نے کہا کہ صرف کل کے حملے میں 20 شہری، جس میں زیادہ تر بچے شامل تھے کلورین گیس کے حملے سے متاثر ہوئے جبکہ مشرقی غوطہ میں حملے کے بعد وہاں کے متاثرین کا سانس لینا مشکل ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ روس نے اپنے شامی اتحادیوں کی پشت پناہی کی ہے، جو امریکا کے ساتھ اس کے وعدے کی خلاف ورزی ہے، لہٰذا سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں ووٹ ڈالنے کے معاملے پر روس کو ویٹو کرنے سے روکنا ہوگا۔
ان کی جانب سے اس طرح کا بیان اس وقت سامنے آیا جب 29 ممالک کے سفارتکار پیرس میں سر جوڑ کر بیٹھے ہیں کہ شام میں کیمیائی حملے کرنے والوں کے خلاف مجرمانہ کارروائیوں پر پابندی لگائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: شام میں کیمیائی حملہ انسانیت کی توہین: ٹرمپ
خیال رہے کہ روس اور چین نے اقوام متحدہ میں مغربی اتحادیوں کی اس کوشش کو روک دیا تھا، جس میں وہ ہتھیاروں کے استعمال پر دمشق پر پابندی عائد کرنا چاہتے تھے۔
تاہم گزشتہ روز کے اجلاس میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرنے والے یا ان کی پشت پناہی کرنے والوں سے متعلق فہرست ترتیب کےلیے معمولات کا تبادلہ خیال کرنے والے ممالک کی حوصلہ افزائی کی گئی۔