’سابقہ عسکریت پسند‘ چندہ جمع کرنے میں مصروف ہیں، احسن اقبال
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ماضی کے عسکریت پسند فلاحی کاموں کے لیے وفاقی دارالحکومت میں چندہ جمع کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، اگر انہیں نہیں روکا گیا تو ان کا کسی کالعدم تنظیم کے ساتھ منسلک ہونے کا خدشہ ہے۔
پولیس لائنز ہیڈکوارٹر میں انسدادِ دہشت گردی فورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب کے بعد میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ تقریباً 4 سے 5 ہزار عسکریت پسندوں نے انتہا پسندی چھوڑ دی ہے لیکن وہ فلاحی کاموں کے لیے چندہ جمع کرنے میں مصروف ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ ’یہ افراد چندہ جمع کرکے فلاحی کاموں میں صرف نہیں کریں گے تو پھر کیا کریں گے؟ ہم انہیں یا سمندر میں پھینک رہے ہیں یا پھر ایک مرتبہ پھر شدت پسند تنظیم داعش میں شامل ہونے کا موقع فراہم کر رہے ہیں‘۔
وفاقی وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ ’یہ لوگ اب شدت پسندی کے ساتھ نہیں ہیں لیکن فلاحی کاموں کے ساتھ منسلک ہیں اور یہ حکومتی اداروں کے زیرِ نگرانی ہیں جبکہ ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جاچکے ہیں اور ان کی چندہ جمع کرنے کی سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد ہے‘۔
مزید پڑھیں: کالعدم تنظیموں کے ‘فلاحی اداروں’ کے خلاف بل کا مسودہ تیار
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے افراد کے فلاحی کاموں کے بارے میں امریکا اور یورپی ممالک کو بھی آگاہ کردیا گیا جبکہ ان افراد کو تنبیہ کی گئی تھی کہ وہ فلاحی کاموں کے علاوہ کسی دوسری سرگرمی میں ملوث نہیں ہوں گے۔
اقوامِ متحدہ کی نگراں ٹیم کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے بتایا کہ اقوامِ متحدہ کا وفد وزارت داخلہ اور وزارت خزانہ کے حکام سے ملاقات کرے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ کچھ عناصر ہیں جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ پاکستان دشمن قوتوں کا ایجنڈا پورا کر رہے ہیں۔
قبلِ ازیں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا تھا کہ دشمن پاکستان میں انشار پھیلانا چاہتے ہیں اور اس کے خلاف سازشیں بھی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں داعش کا اثر بڑھ رہا ہے: رپورٹ
وفاقی وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ ’ہم بھارت اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ سے بخوبی واقف ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئیٹ میں چھپے پیغام سے بھی بخوبی واقف ہیں‘۔
احسن اقبال نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو دہشت گردی کے خلاف افغان جنگ میں پاکستان کی مدد اور امریکا کی سویت جنگ میں 30 لاکھ سے زائد بے گھر ہونے والے افغانیوں کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے جیسی عظیم قربانی کو سراہانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کو ان افغان پناہ گزینوں کی اپنے وطن واپسی کے انتظامات کرنے چاہیئں تاکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امن بحال ہو سکے۔
یہ خبر 24 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی