امریکی ڈرون حملے میں ’حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر‘ سمیت دو افراد ہلاک
پشاور: وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی کرم ایجنسی اور شمالی وزیرستان کے سرحدی علاقے سپین ٹل ڈپہ ماموزئی میں امریکی ڈرون حملے میں مبینہ طور پر حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر سمیت 2 افراد ہلاک ہوگئے۔
اورکزئی ایجنسی کے ذرائع کے مطابق ڈرون حملے میں حقانی نیٹ ورک کے مرکز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ڈرون نے کمانڈر احسان عرف خورئے کے گھر پر دو میزائل داغے، جس کے نتیجے میں کمانڈر احسان عرف خورئے سیمت دو افراد ہلاک ہوگئے۔
مزید پڑھیں: ڈرون حملہ کیس: سابق سی آئی اے چیف کے خلاف ایف آئی آر بحال کرنے کا حکم
ادھر پولیٹیکل انتظامیہ نے ڈرون حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ڈرون حملہ افغان مہاجرین کے گھر پر ہوا تھا۔
پولیٹیکل انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ حملے میں احسان عرف خورئے، جو مبینہ طور پر حقانی گروپ کمانڈر تھا، اور اس کا ساتھی ناصر محمود ہلاک ہوگئے۔
بعد ازاں ایس ایچ او ٹل امیر زمان نے تصدیق کی کہ ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کی شناخت ناصر محمود عرف خاوری کے نام سے ہوئی ہے۔
ڈرون حملہ کیس
یاد رہے کہ 15 جنوری 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے 2009 میں شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں ڈرون حملے کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سابق سی آئی اے اسٹیشن چیف جونیتن بیکس اور قانونی مشیر جون ریزرو کے خلاف ایف آئی آر بحال کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس شوکت عزیر صدیقی نے کیس کی سماعت کی تھی، جس میں وفاق کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل میاں عبدالرؤف اور ڈی آئی جی میر واعظ جبکہ درخواست گزار کریم خان کے وکیل مرزا شہزاد اکبر عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چیف کمشنر اور پولیس کی جانب سے ڈرون حملوں کے خلاف ایف آئی آر فاٹا منتقل کر دی گئی تھی، جو توہین عدالت ہے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اب امریکی غلامی کا باب بند ہونا چاہیے، اگر ایمل کاسی کو یہاں سے لے جایا سکتا ہے تو سی آئی اے چیف کو یہاں کیوں نہیں لایا جا سکتا۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا پاکستان میں فضائی حملے ہماری حدود کی خلاف ورزی نہیں ہیں؟
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ وزارت خارجہ نے سفارتکاری کرنی ہے جبکہ ہم نے فیصلہ قانون پر کرنا ہے، ذمہ داری سے بھاگنے والا کام قابل قبول نہیں، بعد ازاں عدالت نے سابق سی آئی اے چیف کے خلاف ایف آئی آر بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک افغان سرحد کے قریب ڈرون حملے، 2 دہشتگرد ہلاک
خیال رہے کہ 17 جنوری 2018 کو کرم ایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب 2 امریکی ڈرون حملوں میں 2 شدت پسند کو ہلاک اور ایک کو زخمی کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
گزشتہ سال 26 دسمبر کو بھی کرم ایجنسی میں پاک افغان سرحد پر ڈرون حملہ کیا گیا تھا، جس میں کمانڈر سمیت دو افراد ہلاک جبکہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی تھی۔
اس سے قبل 18 دسمبر کو بھی اسی علاقے میں ڈرون حملہ ہوا تھا، اس حملے میں ایک کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا تھا تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی خبر سامنے نہیں آئی تھی۔
20 اکتوبر کو بھی افغانستان کے صوبے پکتیا میں ڈرون حملے کے نتیجے میں 12 مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے اور متعدد کو زخمی کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔