’وقت پر انتخابات کرانا فوج کی نہیں حکومت کی ذمہ داری ہے ‘
اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے اور ان کا انعقاد کرانا فوج کی نہیں بلکہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔
وزیر اعظم ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کرانا میری ذمہ داری ہے فوج کی نہیں اور آئندہ عام انتخابات وقت پر ہی ہوں گے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کے بیان کہ فوج کا سینیٹ انتخابات سے کوئی لینا دینا نہیں پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ ان کی اور حکومت کی ذمہ داری ہے انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کے معاملے کو حل کریں۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے واضح کیا کہ پارٹی کہے تو ابھی اسمبلی تحیل کر سکتا ہوں تاہم کسی اور کے کہنے پر اسمبلی نہیں توڑوں گا جبکہ مسلم لیگ (ن) نے آئندہ کے وزیر اعظم کے امیدوار کا فیصلہ نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی توڑنے کا اختیار صرف میرا ہے، عوام نے ہمیں پانچ سال کے لیے منتخب کیا ہے تاہم اگر پارٹی کہے تو ابھی اسمبلی توڑ سکتا ہوں مگر کسی اور کے کہنے پر اسمبلی تحلیل نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ انتخابات جولائی میں ہوں گے، ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے آئندہ وزیر اعظم کے امیدوار کا فیصلہ ابھی نہیں کیا، وزارت اعظمی کا فیصلہ انتخابات میں اکثریت حاصل ہونے کی صورت میں پارٹی کرے گی۔
جج ریٹائرمنٹ تک جج رہتا ہے
ججوں کی تعیناتی کے حوالے سے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جو ایک مرتبہ جج بن جائے وہ ریٹائرمنٹ تک جج رہتا ہے۔
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ جو جج بنے اس کی ساری زندگی عوام کے سامنے ہونی چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ وہ ٹیکس بھی دیتا ہے کہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میری رائے میں ججوں کی تعیناتی کے معاملے پر ملک میں بحث ہونی چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 28 جولائی کے فیصلے کو عوام نے تسلیم نہیں کیا اور نہ تاریخ تسلیم کرے گی۔
پی آئی اے کو یومیہ 15 کروڑ کا نقصان ہورہا ہے
پی آئی اے کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی آئی اے کو یومیہ 10 سے 15 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور پی آئی اے کے ذمے واجبات 450 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت اب مزید یہ بوجھ برداشت نہیں کر سکتی جبکہ اس کا واحد حل پی آئی اے کی نجکاری ہے۔
انہوں نے شہری ہوا بازی کی کارکردگی کو بھی مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ادارہ ہوائی اڈوں پر باتھ روم تک صاف نہیں رکھ سکتا وہ ہوائی اڈے کس طرح چلا سکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد کے نئے ہوائی اڈے کو نجی کمپنی کے حوالے کرنے کی ہدایت دے چکا ہوں۔
بھارت کے ساتھ مذاکرات
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں تاہم مذاکرات کا مرکزی نکتہ مسئلہ کشمیر ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ امریکا کے کہنے پر نہیں لڑ رہے یہ ہماری اپنی جنگ ہے ہاں امریکا کو تعاون فراہم کر رہے اور اگر امریکا ہماری لاجسٹ سپورٹ کی ادائیگیاں نہیں کرتا تو پھر امریکا کے ساتھ تعاون بند کر سکتے ہیں۔
افغانستان کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ افغان عوام کو خود بیٹھ کر مسئلہ حل کرنا ہوگا پاکستان تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔