• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

امریکا کا پاکستان سے طالبان رہنماؤں کو گرفتار یا ملک بدر کرنے کا مطالبہ

شائع January 23, 2018

کابل کے انٹر کانٹی نینٹل ہوٹل پر طالبان کے حملے کے بعد امریکا نے ایک مرتبہ پھر پاکستان سے شدت پسندوں اور ان کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

افغانستان کے دارالحکومت میں ہفتے کو دہشت گردوں نے انٹر کانٹی نینٹل ہوٹل پر دھاوا بول دیا تھا اور افغان سیکیورٹی فورسز کو ہوٹل کی عمارت پر قبضہ کرنے والے دہشت گردوں کو مارنے میں 12 گھنٹے تک جدوجہد کرنا پڑی تھی۔

پاکستان نے اس دہشت گرد حملے کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اس کے نتیجے میں ضائع ہونے والی قیمتی انسانی جانوں پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا تھا اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

مزید پڑھیں: انٹرکانٹی نینٹل ہوٹل پر دہشت گردوں کا حملہ،30 افراد ہلاک

اس معاملے پر افغانستان کے چند حلقوں نے حسب عادت ایک مرتبہ پھر پاکستان کو حملے کا ذمے دار قرار دینے کی کوشش کی لیکن دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے اسے یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان حملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔

تاہم اس حملے کے بعد امریکا نے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی اقدامات پر ایک مرتبہ پھر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان سے مزید اقدامات کا مطالبہ کردیا۔

امریکی صدر کی ترجمان سارہ سینڈرز نے پیر کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ شہریوں پر حملے سے امریکا کا اپنے اتحادی افغانستان کے ساتھ کام کرنے کا عزم مزید پختہ ہو گا۔

انہوں نے حملے کے وقت افغان فورسز کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہماری مدد سے افغان فورسز دہشت گردوں کے خلاف تعاقب کا عمل جاری رکھیں گے جو دنیا کے دیگر ملکوں میں دہشت گردی پھیلانا چاہتے ہیں۔

سارہ سینڈرز نے کہا کہ ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فورہ طور پر افغان رہنماؤں کو گرفتار یا ملک بدر کرے اور پاکستان کو مذکورہ گروپ کو حملوں کے لیے اپنی سرزمین کے استعمال سے روکنا ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘ٹرمپ کی خارجہ پالیسی سے امریکا تنہا ہو جائے گا’

حالیہ عرصے میں دہشگ گردی کے خلاف کارروائی کے لیے امریکا کے 'ڈو مور' مطالبات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

نئے سال کے پہلے دن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر 33 ارب ڈالر کی امداد کے عوض صرف جھوٹ اور دھودکا دہی کے ساتھ ساتھ افغانستان میں دہشت گردی کرنے والوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیے تھے اور چند دن بعد ہی پاکستان کی فوجی امداد بھی بند کردی تھی۔

امریکی صدر کی اس ٹوئٹ کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی آ گئی تھی جو تاحال برقرار ہے اور پاکستان نے موقف اختیار کیا تھا کہ افغانستان میں امن کے قیام میں ناکامی پر امریکا، پاکستان کو قربانی کا بکرا بنا رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024