لیویز اہلکار قتل کیس میں گزین مری بری
کوئٹہ :انسداد ہشت گردی کی عدالت نے دو لیویز اہلکاروں کے قتل کیس میں عدم ثبوت کی بنا پر سابق بلوچستان وزیرداخلہ گزین مری کو بری کردیا۔
کوہلو میں لیویز فورس کی جانب سے دائر مقدمے میں دہشت گردی اور دھماکہ خیز مواد کی دفعات بھی شامل تھیں۔
یہ پڑھیں: کالعدم تنظیمیں فیس بک پر فعال
واضح رہے کہ گزین مری 17 برس خود ساختہ جلاوطنی کے بعد دبئی سے پاکستان پہنچے تھے تاکہ مقامی سیاست کا حصہ بن سکیں۔
اس سے قبل گزین مری کو تین دیگر مقدمات میں بری قرار دیا گیا تھا تاہم جسٹس نواز مری قتل کیس میں انہیں ضمانت ملی تھی۔
خیال رہے کہ جسٹس نواز مری کو 7 جنوری 2000 میں قتل کیا گیا تھا اور اس قتل کے خلاف درج ایف آئی آر میں سابق صوبائی وزیر داخلہ نوابزادہ گزین مری کو نامزد کیا تھا۔
عدالتی فیصلے کے بعد گزین مری کا کہنا تھا کہ پاکستان آنے سے پہلے بھی عدالتوں سے انصاف کے لیے پر امید تھا اور اس کا ثبوت آج کا فیصلہ بھی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ‘ماضی میں جو غلطیاں کیں ہمیں اس کا ازالہ کرنا ہے، پہلے میں اپنے والد صاحب کی نمائندگی کر رہا تھا، لیکن ان کی وفات کے بعد جو کچھ بھی کروں گا، اپنے مرضی اور دوستوں کے مشاورت سے کروں گا’۔
یہ بھی پڑھیں: گزین مری کا علیحدگی پسند سیاست سے علیحدگی کا فیصلہ
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری کو استعفیٰ دینا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘سندھ کے مختلف اضلاع میں بکھرے ہوئے مری قبائلیوں سے ملاقات کی ہے تاکہ انہیں متحد کیا جا سکے اور مری قبائلیوں کو درپیش تمام مسائل کے لیے تمام تر کوششیں جاری رکھی جائیں گی’۔
انہوں نے کہا کہ گزین مری بلوچستان اور مری قبائل کے وسیع ترمفاد میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہوں۔
مزید پڑھیں: قوم پرست بلوچ رہنما نواب خیر بخش مری انتقال کر گئے
یاد رہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس نواز مری کو 7 جنوری 2000 کو کوئٹہ کے زرغون روڈ کے علاقے میں قتل کردیا گیا تھا، جس کے الزام میں گزین مری، حربیار مری اور دیگر کو نامزد کیا گیا تھا، جبکہ گزین مری کے والد نواب خیر بخش مری کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، لیکن بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔
تاہم لیویز نے گزین مری کا ریمانڈ ضلع کوہلو کی تحصیل میوند میں 28 جون 2004 کو لیویز اسٹیشن پر ہونے والے بارودی سرنگ دھماکے کے کیس میں حاصل کیا تھا، جس میں گزین مری کے خلاف قتل اور دہشت گردی کی دفعات عائد کی گئی تھیں، اس واقعے میں عام شہری جاں بحق ہوئے تھے۔
گزین مری 90 کی دہائی میں بلوچستان کے وزیرداخلہ کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔
یہ خبر 21 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی