ترک فوج کا شام میں علیحدگی پسند تنظیم کے خلاف کارروائی کا آغاز
ترک فوج نے اپنے دفاع میں شام کے شمالی علاقے میں کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹ (وائی پی جی) ملیشیا کے خلاف نئی کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے۔
ترک فوج کا کہنا تھا کہ وائی پی جی کی جانب سے عفرین میں مہاجرین کے کیمپ کو نشانہ بنایا گیا جس کو ترکی پہلے ہی دہشت گرد تنظیم گردانتا رہا ہے جبکہ اسی طرح کے حملے ایک روز قبل بھی کیے گئے تھے۔
ترک صدر رجب طیب اردوگان گزشتہ چند روز سے مسلسل تنبیہ کرتے رہے ہیں کہ وہ زمینی کارروائی کا آغاز کریں گے جس میں انقرہ کے حامی باغیوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا تاکہ عفرین اور علاقے کو وائی پی جی سے خالی کرادیا جائے۔
ترکی کی جانب سے وائی پی جی کو شام کی کردستان ورکرز پارٹی کی ذیلی تنظیم ہونے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے جو ترکی کے جنوبی علاقوں میں دہائیوں سے بغاوت کی تحریک میں شامل ہے جبکہ اس کو ترکی کے علاوہ مغربی طاقتیں بھی دہشت گرد گروپ تسلیم کرچکے ہیں۔
خیال رہے کہ وائی پی جی شام میں دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) کے خلاف جنگ میں نیٹو کے رکن امریکا کی اتحادی رہی ہے اور شام میں ان کے مضبوط گڑھ کو ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
ترک وزیردفاع نورتن صانیکلی کا کہنا تھا کہ شیلنگ کے باعث کارروائی شروع کی جاچکی ہیں لیکن اس بات کی تصدیق کردی کہ ترک فوج نے تاحال شام کی سرحد پار نہیں کی ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ علاقے میں روس کی موجودگی کے باعث کسی بھی کارروائی کے لیے منظوری روس سے لینا ہوگی اور وائی پی جی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
ترک آرمی چیف جنرل حلوسی آکر اور خفیہ ایجنسی کے سربراہ ہاکان فیدان بھی شام کے حوالے سے بات کرنے کے لیے ماسکو میں موجود ہیں۔