• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

سپریم کورٹ: یونیورسٹیز کے نئے لاء کالجز سے الحاق پر پابندی

شائع January 20, 2018

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ملک کی تمام یونیورسٹیوں کو نئے لاء کالجز کے الحاق سے روک دیا اور ساتھ ہی ملک بھر کے تمام ماتحت عدالتوں اور ہائی کورٹس کو کیس پر حکم امتناعی جاری کرنے سے روک دیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں غیر میعاری لاء کالجز سے معتلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے لاء کالجز کی صورتحال سے متعلق وائس چانسلرز کو بیان حلفی جمع کروانے کا حکم جاری کردیا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری آمد، 6 ازخود نوٹس

سماعت کے دوران لاء کالجز کی ریفارمز کے لئے معروف قانون دان حامد خان کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ادارے قائم رہنے چاہیے، شخصیات تو آتی جاتی رہتی ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہمیں ایسے وکیل پیدا نہیں کرنے جو صبح پان کی دوکان چلاتے ہوں اور بعد میں ڈگری حاصل کر لیں۔

انہوں نے معیاری قانون کی پڑھائی کا ملک میں 6 ہفتوں میں نفاذ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 'این ٹی ایس کا کیا فائدہ جہاں نقل کر کے امتحان دیا جاتا ہو'۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا کراچی کے سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار کا نوٹس

چیف جسٹس نے یونیورسٹیز سے الحاق کیے گئے لا کالجز سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ سمجھ نہیں آتی کہ ملک میں اتنی پرائیوٹ یونیورسٹیاں کھل کیسے گئیں؟

خیال رہے کہ سال نو کے آغاز میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کا ایجنڈا برائے 2018 کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت اب انسانی حقوق کے مسائل پر توجہ دے گی، جس میں خصوصی طور پر عوام کے لیے معیاری تعلیم اور صحت کے مسائل شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024