• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

لاہورہائی کورٹ کی جانب سے گونگا، بہرا، اندھا جیسے الفاظ کالعدم قرار

شائع January 16, 2018

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ نے معذور افراد کو ان کی معذوری کو ظاہر کرنے والے الفاظ سے پکارنے کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس منصور علی شاہ نے معذور افراد سے متعلق بیرسٹر اسفند خان ترین کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے وکیل طارق اسمٰعیل نے اپنے دلائل دیئے۔

اس دوران بیرسٹر اسفند خان ترین کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عالیہ نے معذور افراد کے لیے قانون میں موجود گونگا، بہرا، لنگڑا جیسے الفاظ کو کالعدم قرار دے دیا۔

مزید دیکھیں: ہری پور کا معذور ٹیکسی ڈرائیور دنیا والوں کیلئے مثال

چیف جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ معذور افراد کو ’اسپیشل یا خصوصی افراد‘ کہا اور پکارا جائے۔

چیف جسٹس منصور علی شاہ نے پنجاب حکومت کو ہدایت کی کہ سماعت، بصارت اور بولنے کی صلاحیت سے محروم افراد کو پکارنے کے لیے معذور افراد سے متعلق پنجاب آرڈیننس 1981 میں مناسب تبدیلی کی جائے۔

تاہم سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت اس حوالے سے اہم تبدیلیاں لارہی ہے۔

چیف جسٹس نے بصارت سے محروم افراد کے لیے اندھے کے بجائے ’بینائی سے محروم‘ کا لفظ استعمال کرنے ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: 'ہمجان' ناول معذور افراد کے لیے امید کی ایک کرن

خیال رہے کہ بیرسٹر اسفند خان ترین نے لاہور ہائی کورٹ میں معذور افراد کو ان کی معذوری سے متعلق الفاظ سے پکارنے کے خلاف درخواست جمع کرائی تھی جس میں پنجاب حکومت، وفاقی حکومت اور وزارتِ قانون کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست گزار کی جانب سے عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی تھی معذور افراد کے لیے استعمال ہونے والے ایسے الفاظ پر پابندی عائد کی جائے جو ان کی معذوری کو ظاہر کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس سوشل میڈیا پر سمبڑیال کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا جاسکتا تھا کہ ایک اسکول بس میں کنڈیکٹر کی جانب سے معذور بچوں کو تعلیمی ادارے جاتے ہوئے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

واقعے کے بعد پولیس نے واقعے کے ذمہ دار شخص کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا تھا جبکہ سماعت سے محروم بچوں کے ساتھ جسمانی تشدد کے مختلف واقعات سامنے آنے پر ایڈووکیٹ سید مقداد مہدی کی جانب سے عوامی مفاد کی پٹیشن بھی دائر کی گئی تھی۔

پٹیشن کی سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ خصوصی بچوں کی سیکیورٹی کے لیے بس میں 2 پولیس اہلکار تعینات کرنے اور سی سی ٹی وی نصب کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024