کیا عوامی تحریک کے جلسے میں مسلم لیگ کے مخالفین ایک اسٹیج پر آسکیں گے؟
اسلام آباد : مسلم لیگ (ن) کی دو اہم سیاسی مخالفین جماعتیں، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنی اعلیٰ قیادت کے ہمراہ پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے منعقدہ 17 جنوری کے جلسے میں ایک اسٹیج پر آنے کے امکانات معدوم نظر آرہے ہیں۔
دونوں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے کیے گئے انٹرویوز سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تحریک انصاف، عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے جلسے کو دھرنے میں تبدیل کیے جانے پر حمایت کرے گی جبکہ پیپلز پارٹی نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔
دونوں مخالف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اپنی تقاریر اور میڈیا میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کا مظاہرہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے استعفے تک جاری رہے گا تاہم پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ 17 جنوری کو لاہور کے جلسے میں ان کی شرکت کا مقصد 2014 میں ماڈل ٹاؤن سانحے میں پولیس کی جانب سے فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں سے اظہار یکجہتی کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: طاہرالقادری کا حکومت کے خاتمے کیلئے ’احتجاجی تحریک‘ کا اعلان
پی پی پی کے رہنماؤں نے واضح کیا کہ ان کی جماعت، پاکستان مسلم لیگ (ن) کو اس کی حکومت کے اختتامی وقت میں سیاسی شہید نہیں بنانا چاہتی۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ آل پارٹی کانفرنس کے بعد بنائی گئی کمیٹی نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ 17 جنوری سے ملک بھر میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت اور اسے جماعت کے عہدہ دینے کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔
یہ اعلان وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر قانون کو 7 جنوری تک استعفیٰ دینے کی ڈیڈ لائن گزر جانے کے بعد سامنے آیا تھا۔
کمیٹی کے گھنٹوں طویل چلنے والے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ڈیڈ لائن گزر چکی ہے اور ان کے مطالبات بھی بدل چکے ہیں اب تمام مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو جانا ہوگا، چاہے وہ جہاں بھی ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: 'حکومت سازش کرنے والوں کو بے نقاب کرے'
ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ 7 رکنی ایکشن کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے جو ان مظاہروں کے انتظامات کرے گی۔
اس کمیٹی میں پیپلز پارٹی کے قمر الزمان کائرہ، تحریک انصاف کے علیم خان، مسلم لیگ (ق) کے کامل علی آغا، عوامی تحریک کے خرم نواز گنڈا پور، مجلس وحدت المسلمین کے ناصر شیرازی، جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ کے علاوہ شیخ رشید بھی شامل ہیں۔
تمام جماعتوں کے سربراہان کو مظاہرے کے پہلے دن شرکت کی دعوت دی گئی ہے اور یہ پہلی مرتبہ ہوگا کہ پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ایک اسٹیج پر موجود ہوں گے۔
لاہور میں ایک نیوز کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی پنجاب کے سربراہ قمر الزماں کائرہ کا کہنا تھا کہ کمیٹی کا اجلاس منگل کے روز ہوگا جس میں 17 جنوری کو ہونے والے عوامی جلسے سے متعلق بات کی جائے گی جس کے علاوہ آئندہ کا لائحہ عمل بھی تیار کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف، رانا ثنااللہ کو استعفے کیلئے مزید 7 روز کی مہلت
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بار بار اس بات کو باور کرایا تھا کہ جب تک پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری ہیں، دونوں جماعتیں اتحاد کے قریب بھی نہیں آسکتیں۔
تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شفقت محمود کا کہنا تھا کہ پارٹی صدر کے احکامات کے پیش نظر ان کی جماعت 17 جنوری کو لاہور میں ہونے والے جلسے میں بھرپور شرکت کرے گی۔
طاہر القادری کی جانب سے جلسے کو غیر معینہ مدت تک کے لیے دھرنے میں تبدیل کیے جانے پر پارٹی پالیسی کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ ایک روزہ تقریب ہے اور اب تک غیر معینہ مدت تک لے لیے دھرنے میں بیٹھنے کا کوئی منصوبہ سامنے نہیں آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مظاہرے کو دھرنے میں تبدیل کیے جانے کے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا تاہم اس پر حتمی فیصلہ تمام جماعتوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں شفقت محمود کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اس جلسے کا حصہ بنیں گے یا نہیں تاہم وہ اس بات کی تصدیق کرسکتے ہیں کہ عمران خان اس جلسے میں عوام سے ضرور خطاب کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ:حکومت کو قصور وارنہیں ٹھہرایاگیا،رانا ثناء اللہ
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے فیصلہ کیا ہے کہ 17 جنوری کو ہونے والے جلسے میں بھرپور شرکت کی جائے گی تاہم یہ ناپسندیدہ ہے کہ ان کی جماعت مظاہرے کو دھرنے میں تبدیل کیے جانے کی حمایت کرے گی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم اس مظاہرے کی حمایت صرف ماڈل ٹاؤن سانحے کے متاثرین سے یکجہتی میں کر رہے ہیں اور ہمارا مقصد حکومت کو اس تحریک کے ذریعے گرانا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا اصل مطالبہ ماڈل ٹاؤن سانحے میں متاثرین کو انصاف دلانا ہے اور جس کے لیے ان کی جماعت کی پاکستان عوامی تحریک سے تعاون جاری رہے گا۔
نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ حکومت کے کچھ ہی مہینے رہتے ہیں اور ہم کسی کو سیاسی شہید نہیں بنانا چاہتے بلکہ اسمبلیوں کو اپنی مدت پوری کرتے دیکھنا چاہتے ہیں۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ وہ صرف اس بات کی تصدیق کرسکتے ہیں کہ آصف علی زرداری نے عوامی تحریک کے جلسے میں شرکت کا منصوبہ بنا رکھا ہے لیکن یہ نہیں بتا سکتے کہ وہ وہاں تقریر کریں گے یا نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگلے چند دن میں آصف علی زرداری کی لاہور آمد کے بعد جلسے کے حوالے سے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔
یہ رپورٹ 15 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی