• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بھارتی آرمی چیف مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کے خواہاں

شائع January 15, 2018

نئی دہلی: بھارتی آرمی چیف جنرل بیپین روات نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں امن کی بحالی کے لیے سیاسی اقدامات کی خواہش کا اظہار بھی کردیا۔

بھارتی خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ کشمیر میں امن کی بحالی کے لیے فوجی آپریشن کے ساتھ ساتھ سیاسی اقدامات بھی کیے جانے چاہیے۔

ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کا کہنا تھا کہ بھارتی آرمی چیف نے پاکستان پر ہمالیہ کے علاقوں میں مبینہ سرحدی دہشت گردی کو روکنے کے لیے فوجی آپریشنز کو بھی سراہا۔

مزید پڑھیں: ‘بھارتی آرمی چیف کا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے‘

جنرل بیپین روات کا کہنا تھا کہ خطے میں کام کرنے والی مسلح افواج خاموش نہیں رہ سکتیں بلکہ انہیں صورت حال سے نمٹنے کے لیے نئی پالیسی اور طریقہ کار اپنانا ہوگا جو ان کے مطابق گزشتہ سال ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اب قدرے بہتر ہیں۔

پاکستان پر دباؤ بڑھائے جانے کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'جی، آپ خاموش نہیں رہ سکتے، آپ کو مسلسل سوچنا ہوگا اور آگے بڑھنا ہوگا، آپ کو اپنے نظریات اور سوچ کو اپنے کام کرنے کے طریقہ کار کے مطابق بدلنا ہوگا‘۔

خبر رساں ادارے نے مشاہدہ کیا کہ جنرل بیپین روات کا بیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ فوج مسلح تنظیموں سے نمٹنے کی پالیسی کو برقرار رکھے گی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فورسز کی کشمیری نوجوانوں سے بات چیت کی کوشش

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ سیاسی و دیگر تمام اقدامات ایک ساتھ چلنے چاہیے اور اگر ہم سب اپنا کام کریں گے تو کشمیر میں دیر پا امن قائم کر سکیں گے اور اس کے لیے ہمیں سیاسی و فوجی نظریہ اپنانا ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر کے مہینے میں بھارتی حکومت نے انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ دنیشور شرما کو کشمیر کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کے لیے خصوصی نمائندے کے طور پر بھرتی کیا تھا۔

اس حوالے سے بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے خصوصی نمائندہ بھرتی کرنے کا مقصد حکومت کی جانب سے کشمیری عوام تک پہنچ کر ان کے مسائل سننا اور ان کا سیاسی بنیادوں پر حل تلاش کرنا تھا۔


یہ خبر 15 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024