ممنوعہ غیرملکی این جی اوز کو حتمی فیصلےتک سرگرمیاں جاری رکھنےکی اجازت
اسلام آباد: وزیر داخلہ احسن اقبال نے پابندی کی زد میں آنے والی بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (آئی این جی اوز) کو ان کی درخواست پر حتمی فیصلے تک سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق احسن اقبال کی جانب سے یہ ہدایت ان این جی اوز کے آپریشنل معاملات اور عالمی سطح پر ملک کے تاثر کے پیش نظر کی گئی۔
واضح رہے کہ دسمبر 2017 میں حکومت پاکستان نے ملک میں کام کرنے والی 21 بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو اپنی سرگرمیاں ختم کرکے ملک سے جانے کا حکم دیا تھا۔
ان بین الاقوامی تنظیموں کو دو سال قبل متعارف کرائے جانے سخت قوانین کے تحت خود کو دوبارہ رجسٹر نہ کرانے پر ملک سے جانے کا حکم دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 350 'گھوسٹ این جی اوز' کی رجسٹریشن منسوخ
جن این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کی جاتی ہے انہیں 90 روز کے اندر حکومتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی مہلت ہوتی ہے اور اپیل مسترد ہونے کی صورت میں انہیں 60 روز میں پاکستان چھوڑ کر جانا ہوتا ہے۔
ان بین الاقوامی این جی اوز پر پابندی کے فیصلے کو سماجی کارکنان، این جی او ورکرز اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے اس اقدام سے پہلے سے ترقی پذیر ملک کا تاثر مزید خراب ہوگا، جبکہ ملک کو صحت اور تعلیم جیسے بنیادی شعبوں میں بہتری لانے کے لیے بین الاقوامی حمایت اور مدد کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: 25 غیر ملکی این جی اوز کو کام کی اجازت
فاٹا کی آئی این جی اوز کو مقامی افراد کو ملازمتیں دینے کی ہدایت
دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران نے فاٹا میں کام کرنے والی بین الاقوامی این جی اوز اور ان کے تمام ملازمین کا ریکارڈ طلب کر لیا۔
حلال الرحمٰن کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں فاٹا میں کام کرنے والی’آئی این جی اوز‘ میں مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم نہ کرنے کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔
سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ ’فاٹا میں 80 کے قریب انٹرنیشنل این جی اوز کام کر رہی ہیں جو مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع نہیں فراہم کر رہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’این جی اوز نے اپنی من مانیاں شروع کردی ہیں جبکہ ان کی طرف سے گورنر خیبر پختونخوا کے احکامات کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔‘
فاٹا حکام نے کہا کہ ’آئی این جی اوز کو ایک سے 16 گریڈ کی ملازمتیں فاٹا کے مقامی لوگوں کو دینے کی ہدایات کردیں ہیں، فاٹا میں کام کرنے والی تمام ملکی اور غیر ملکی این جی اوز کو خط لکھ دیئے گئے ہیں اور احکامات کی خلاف ورزی کی صورت میں آئی این جی اوز کی این او سی خارج کردی جائے گی۔‘