• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

’شیخ مجیب الرحمٰن پاکستان کا حامی تھا اسے باغی بنایا گیا‘

شائع January 9, 2018

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ شیخ مجیب الرحمٰن پاکستان کا حامی تھا لیکن اسے باغی بنایا گیا، پاکستان بنانے میں سب سے زیادہ جدوجہد بنگالیوں نے کی لیکن ہم نے انہیں دھتکار دیا اور اپنے سے علیحدہ کردیا، جس کا نتیجہ ملک کے دولخت ہونے کی صورت میں سامنے آیا۔

اسلام آباد میں پنجاب ہاؤس میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہمیں ان تمام معاملا ت کا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے کہ 1971 میں ہم نے ایسا کیا کیا کہ مشرقی پاکستان کے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی اور یہ وہی لوگ تھے، جنہوں نے قائد اعظم کے ساتھ مل کر پاکستان بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ سقوط ڈھاکا پر جسٹس حمود الرحمٰن نے جو کمیشن بنایا اس میں ہر چیز کا تفصیلی جائزہ لیا اور سچی رپورٹ شائع کی لیکن ہم میں سے کسی نے اس رپورٹ پر عمل نہیں کیا، اگر ہم اس پر عمل کرتے تو آج کا پاکستان مختلف ہوتا۔

مزید پڑھیں: ہمارے وزیراعظم نواز شریف ہی ہیں، شاہد خاقان عباسی

ان کا کہنا تھا 7 سال ملک سے باہر رہا ہوں، ہتھکڑیاں برداشت کی ہیں، ظلم برداشت کیا ہے اور جو سلوک میرے ساتھ ماضی میں ہوتا رہا ہے ایسا سلوک لیڈروں کو باغی بناتا ہے لیکن میں یہ سب دکھ بھولنا چاہتا ہوں اور کہنا چاہتا ہوں کہ میرے دکھوں کو اتنا زخم نہ لگاؤ کے میرے جذبات سے باہر ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جو آج حال ہے وہ سب کے سامنے ہے ٹرمپ کا بیان کوئی عزت دار ملک برداشت نہیں کرسکتا اور اس بیان سے ہمیں ٹھیس پہنچی لیکن ہمیں یہ وجہ تلاش کرنا ہوگی کہ کوئی ملک کا صدر پاکستان کے خلاف ایسی بات کر رہا ہے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم ایک خود مختار قوم ہیں اور ہمیں اپنے خلاف ایسی زبان استعمال کرنے کی وجوہات ڈھونڈنا ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہماری 70 سالہ تاریخ کیا ہے اور کس طرح ہمارے یہاں آئین توڑے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم نے اس کا کبھی حساب نہیں لیا اور جو قومیں اپنا احتساب وقت کے ساتھ نہیں کرتی وہ اس طرح کے دن کو دیکھتی ہیں۔

اپنے خلاف مقدمات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اور میری بیٹی روز احتساب عدالت میں پیش ہورہے ہیں جبکہ عوام کو یہ تک نہیں پتہ کہ یہ کیس کس بنیاد پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم کو پتہ چلنا چاہیے کہ نواز شریف کا ٹرائل کن بنیاد پر ہو رہا ہے اور ان کے اوپر کیا الزامات ہیں؟

نواز شریف نے کہا کہ اب یہ وقت آگیا ہے کہ سزا پہلے سنائی جارہی ہے اور الزامات بعد میں ڈھونڈے جارہے ہیں، اگر میرے خلاف کوئی بغض تھا تو مجھے بتا دیا جاتا۔

یہ بھی پڑھیں: ’ملک میں ترقی کی رفتار سست ہونے کے ذمہ دار شاہد خاقان عباسی نہیں‘

انہوں نے کہا کہ جب پاناما میں کچھ نہیں ملا تو مجھے اقامہ کی بنیاد پر نکال دیا گیا جبکہ دوسرا شخص اپنے تمام الزامات کو مان رہا ہے تو بھی اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی، میں سیلیوٹ کرتا ہوں ایسے ججز کو جنہوں نے عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 5 مہینے پہلے ملک ترقی کررہا تھا لیکن اس ترقی کو روک دیا گیا اور اس کے ذمہ دار شاہد خاقان عباسی نہیں بلکہ میرے خلاف دیا گیا وہ فیصلہ تھا۔

نواز شریف کا کہنا تھا پاکستان کے عوام ان کے دلوں میں بستے ہیں اور وہ ان چیزوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک نصب العین کے لیے کھڑا ہوا اور پاکستان کو مصیبتوں سے نکالنا چاہتا ہوں، جس کے لیے آپ سب کو ساتھ دینا ہوگا۔

نواز شریف نے کہا کہ قانون سب کے لیے ایک جیسا ہونا چاہیے، اگر وزیر اعظم کو عدالت میں جانا پڑتا ہے تو ایک ڈکٹیٹر کے لیے بھی یہی قانون ہونا چاہیے۔

وکلاء کی فیسیں ادا کرکے تھک گیا ہوں

اپنے خطا کے دوران نواز شریف نے کہا کہ عدالتوں میں ہزاروں مقدمات زیر التوا ہیں اور لوگوں کے مقدمات کا فیصلہ نہیں ہوتا اور پاکستان میں انصاف انتا مہنگا ہے کہ میں وکلاء کی فیسیں ادا کرتے کرتے تھک گیا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء کو ان کی فیس ملنی چاہیے لیکن غریبوں کے لیے ریاست کو اس کا انتظام کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: 'عمران خان اور نواز شریف کے کیس کا موازنہ کرنا ناممکن'

انہوں نے کہا کہ ہم حق کی جنگ لڑ رہے اور میں چاہتا ہوں کہ ہر وکیل اس حق کی جنگ میں ہمارا ساتھ دے تاکہ پاکستان کو ہم ایک ترقی یافتہ ملک بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک جمہوری اور آئین کی حکراں ریاست بنانے کے لیے وکلاء کو ساتھ دینا ہوگا اور ہم نے عدلیہ کی بحالی کی تحریک چلائی لیکن اب ہمیں عدل کی بحالی کے لیے نکلنا ہوگا۔

تبصرے (1) بند ہیں

M Mirza Jan 09, 2018 08:10pm
Nawaz Sharif starts talking a lot of sanity when he is out of office...Where was a;; this vision when he was in PM house? Perhaps only 'out-of-office' people can afford the luxury of talking on such issue in such a sane way...

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024