• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

بھارت کی واحد جوہری آبدوز ’حادثے‘ کا شکار

شائع January 9, 2018

نئی دہلی: بھارت کی روسی ساختہ جوہری آبدوز حادثے کا شکار ہونے کی وجہ سے گزشتہ 10 مہینوں سے غیر فعال ہے جس کی مرمت کا کام جاری ہے۔

بھارتی اخبار دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق جوہری آبدوز آئی این ایس اریہانت کو بھارتی نیول عملے کی لاپرواہی سے نقصان پہنچا ہے اور کئی مہینوں سے اس کی مرمت کا کام جاری ہے۔

بھارتی نیوی کے ذرائع نے بتایا کہ جوہری آبدوز کے عملے کی لاپرواہی سے آبدوز کا دروازہ کھولا رہنے سے پانی اندر داخل ہوگیا اور تکنیکی خرابی کا شکار ہوگئی تھا۔

دوسری جانب بھارتی وزارت دفاع نے مذکورہ واقعے پر کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

یہ پڑھیں: بھارت کی دوسری ’اسکورپین کلاس‘ آبدوز لانچ

بھارتی اخبار نے دعویٰ کیا کہ بھارت کی واحد جوہری آبدوز کو ایڈونس ٹیکنالوجی ویسل پروجیکٹ کے تحت تعمیر کیا گیا تھا اور آبدوز میں پانی داخل ہونے والے حادثے کے وقت وہ سطح سمندر پر موجود تھی تاہم حادثے کے بعد سے آبدوز کی صفائی کا کام جاری ہے۔

بھارتی نیول ذرائع نے دی ہندو کو بتایا ‘صفائی کے علاوہ آبدوز کے متعدد پائپ کاٹ کر نئے لگائے جانے کا عمل جاری ہے جو مشکل ترین کام ہے’

یہ بھی پڑھیں: ’بھارت جوہری آبدوزوں کی تیاری میں مصروف

بھارتی اخبار کے مطابق جوہری آبدوز این ایس اریہانت سے قبل نیوی کی ایک اور آبدوز آئی این ایس چکرہ کے نچلے حصے میں نصب تارپیڈو ٹیوبز بری طرح سے متاثر ہوئے تھے۔

آئی این ایس چکرا کو روس سے دس سالہ لیز پر حاصل کیا گیا ہے جس سے بھارتی بحریہ ایٹمی توانائی سے چلنے والے جہازوں پر تربیت آپریشنز کی مشقیں کی جاتی ہیں۔

یہ دیکھیں : بھارتی آبدوز کی پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی کوشش

اخبار میں کہا گیا کہ آئی این ایس اری ہانت جوہری آبدوز کا معاملہ اس وقت سیاسی منظر نامے پر آیا جب چین اور بھارت کے مابین ڈوکلم تنازع اٹھا تھا۔

اخبار کے مطابق جب کبھی اس نوعیت کا تنازع ہوتا ہے تو ممالک احتیاطی رویہ اختیار کرتے ہوئے آبدوز کی تعیناتی پر فوری غور کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ فروری 2014 کو بھارتی آبدوز میں آتشزدگی سے دو اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد بھارتی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ڈی کے جوشی نے استعفی دے دیا تھا۔


یہ خبر 9 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024