• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

'حکومت سازش کرنے والوں کو بے نقاب کرے'

شائع January 8, 2018

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیئر رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ حکومت کو چاہیے اگر کوئی سازش ہورہی ہے تو اسے نقاب کرے، تاکہ عوام کو اصل حقائق پتا چل سکیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا حالیہ بیان سن کر حیرت ہوئی کہ انہیں بھی نہیں معلوم کہ سازش کون کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'وزیر داخلہ کے پاس ہر ایک کی معلومات ہوتی ہیں اور اگر وہ ہی ایسے بیانات دیں تو یقیناً سوالات جنم لیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایک طرف حکومت کہتی ہے کہ انہیں معلوم ہے سازش کون کررہا ہے اور پھر دوسری طرف ایسے بیانات دے کر عوام کو مزید الجھن میں ڈالا جارہا ہے، انہیں چاہیے کہ اس قوت کا نام بتائیں جو ان کے خلاف سازش کررہی ہے'۔

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں ایسا کچھ بظاہر نظر نہیں آتا کہ جس سے ہم کہہ سکیں کہ سینیٹ کا انتخابات کا ہونا مشکل ہے، لہذا ناصرف یہ، بلکہ عام انتخابات بھی اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے۔

مزید پڑھیں: ’لگتا ہےکوئی قوت سینیٹ الیکشن سے قبل سسٹم کو لپیٹنا چاہتی ہے‘

پی پی رہنما نے کہا کہ 'ہوسکتا ہے کہ حکومت خود چاہتی ہے کہ کوئی ایسی صورتحال پیدا ہو، جس سے یہ سسٹم لپیٹا جائے، ورنہ جو باتیں یہ لوگ کررہے ہیں ان میں ذرا بھی حقیقت نہیں لگتی اور نہ ہی اب وہ دور رہا ہے جب ادارے سازشیں کیا کرتے تھے'۔

انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد سے ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ حکومت خوف کا شکار ہوچکی ہے اور انہیں اب سازشوں کے خیالات آتے ہیں، تب ہی ایسی باتیں ٹی وی پر آکر کی جارہی ہیں۔

وزیر داخلہ نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا جب عام انتخابات میں اب چند ماہ ہی باقی ہیں، جبکہ پاناما لیکس میں نواز شریف کی نااہلی کے بعد نیب ریفرنسز حکمران جماعت اور بلخصوص خود سابق وزیراعظم کے سیاسی مستقبل کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔

حسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’بدقسمتی سے ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کو کئی بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے ہم داخلی معاملات میں غلط سمت میں جارہے ہیں، ملک میں تصادم اور محاذ آرائی کی کوشش کے اشارے مل رہے ہیں۔‘

انہوں نے پیر حمید سیالوی اور ڈاکٹر طاہرالقادری سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ وقت دھرنوں کا نہیں، اس وقت ہمیں اتحاد کے دھرنے دینے چاہئیں، اس وقت ہمیں بیرونی دنیا اور بالخصوص ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ پاکستانی قوم اور ادارے متحد ہیں، جبکہ عدم استحکام کا ایجنڈا تو ٹرمپ کے ایجنڈے کو پورا کرے گا۔

خیال رہے کہ حال ہی میں فاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے ڈان نیوز کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ملک کی داخلی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس کیا جارہا ہے کہ کوئی قوت سینیٹ الیکشن سے پہلے موجودہ سسٹم کو لپیٹنا چاہتی ہے۔

دوسری جانب سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مطالبات نے حکومت کے لیے ایک نئی مشکل پیدا کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف، رانا ثنااللہ کو استعفے کیلئے مزید 7 روز کی مہلت

واضح رہے کہ حال ہی میں پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو استعفے کے لیے 7 روز کی مہلت دی تھی۔

طاہر القادری نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور صوبائی وزیرقانون رانا ثناء اللہ پر سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے فوریٰ استعفے اور دیگر ملوث افراد کی جلد از جلد گرفتاری کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف کے مطالبے نے اس وقت زور پکڑا جب 5 دسمبر کو جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا تھا کہ اس رپورٹ کو 30 روز میں شائع کیا جائے۔

یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

آپریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی بھی ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024