ہسپتال حالت زار ازخود نوٹس: ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال پر پابندی عائد
لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک بھر میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال پر پابندی عائد کرتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ اگر ینگ ڈاکٹرز کو کوئی مسئلہ درپیش ہے تو وہ عدالت سے رجوع کریں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹر میں ہسپتالوں کی حالتِ زار کے حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
لاہور کے 19 ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) سیکریٹری صحت پنجاب عدالت کے حکم پر سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شہر میں ہسپتالوں کی صورتحال اچھی نہیں، ہسپتالوں کی مکمل حالت زار پر حلفیہ بیان کے ساتھ عدالت میں رپورٹس جمع کروائیں۔
مزید پڑھیں: 'کراچی میں سہولیات کے لیے اقدامات اٹھا لیے، اب لاہور کی باری ہے'
چیف جسٹس نے تمام ہسپتالوں کی آڈٹ رپورٹ اور ہسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات کی موجودگی کی بھی رپورٹ طلب کر لیں۔
معزز چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ازخود نوٹس کا مقصد ’ایکشن‘ لینا نہیں بلکہ ہسپتالوں کی حالتِ زار کو بہتر کرنا ہے۔
چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ سروسز ہسپتال میں ایک وارڈ میں آپریشن کے دوران زخم پر ٹانکے لگانے والا آلہ بھی موجود نہیں تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب حکومت اپنی تشہیر پر کروڑوں روپے اشتہارات کی مد میں لگا رہی ہے لہٰذا ٹی وی چینلز پر اپنی مشہوری کے بجائے ہسپتالوں کو ادویات فراہم کی جائیں۔
چیف جسٹس نے سیکریٹر صحت سے استفسار کیا کہ عوام کو ہسپتالوں میں صحت کی سہولتیں کیوں فراہم نہیں کی جارہی کیا یہ بھی عدالت کی ذمہ داری ہے جس پر سیکریٹری صحت نے کہا کہ انتظامیہ کو ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کا سامنا رہتا ہے جس کے باعث مریضوں کو سہولیات فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ینگ ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت سے مریض جان سے گیا
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال نہیں ہوگی اور اگر ینگ ڈاکٹرز کو کوئی مسئلہ درپیش ہے تو وہ عدالت سے رجوع کریں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر تعلیم اور ہیلتھ کے شعبوں میں کام نہیں ہوئے تو اورنج لائن سمیت تمام پراجیکٹ بند کر دیئے جائیں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 19 دسمبر کو چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور چیف سیکریٹری پنجاب کے ہمراہ مئیو ہسپتال کے شعبہ ایمرجنسی کے مختلف حصوں کا دورہ کیا تھا۔
ان کے دورے کے دوران میو ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) نے چیف جسٹس پاکستان کو ہسپتال کے حوالے سے بریفنگ دی۔
ان کے اس دورے کے دوران مریضوں اور ان کے اہلخانہ نے چیف جسٹس سے شکایات کی تھیں کہ انہیں ہسپتال میں بہتر علاج اور سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں۔
چیف جسٹس نے 4 جنوری کو ہسپتالوں کی حالت زار پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے لاہور کے 19 سرکاری ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو عملے، بجٹ اور سہولیات کے حوالے سے تفصیلات کے ساتھ طلب کیا تھا۔