• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فائرنگ سے 3 پاکستانی شہری زخمی

شائع January 4, 2018

بھارتی فوج کی جانب سے ورکنگ باؤنڈری پر پاکستانی علاقے میں بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 3 شہری زخمی ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فورسز نے ورکنگ باؤنڈری کے ظفروال سیکٹر میں شہری آبادی کو خودکار اسلحے سے نشانہ بنایا۔

پاک فوج کے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ بھارتی فوج کی اشتعال انگیزی کے خلاف جوابی کارروائی میں ایک بھارتی اہلکار ہلاک اور 2 زخمی ہو گئے۔

یہ پڑھیں: مسئلہ کشمیر: ’اقوام متحدہ عالمی ادارے کا کردار ادا کرنے میں ناکام‘

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بتایا گیا کہ ‘جوابی حملے میں دشمن کی چیک پوسٹ بھی تباہ ہو گئی’۔

واضح رہے کہ 2017 سے اب تک بھارتی افواج نے 700 سے زائد مرتبہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی ہیں۔

اسی عرصے میں بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 29 شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 110 سے زائد زخمی ہوئے۔

اس سے قبل سال 2016 میں بھارت نے 382 مرتبہ لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی۔

کشیدہ تعلقات

پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں 18 ستمبر 2016 کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور بھارت کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

گزشتہ سال 19 اکتوبر کو بھی ہندوستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 2 خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 'ک' کشمیر ہے جو ابھی تک ہمارا نہیں

31 اکتوبر کو ایل او سی کے نکیال سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔

ان واقعات کے بعد بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کئی مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: کشمیر میں ہندوستانی مظالم پر پاکستان میں یوم سیاہ

بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

دوسری جانب گزشتہ برس 8 جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے سیکڑو شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024