• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ڈبلیوایچ اونے مخصوص،زیادہ یاانتہائی کم کھانے کوبیماری تسلیم کرلیا

شائع January 4, 2018
یہ ذہنی بیماری ہے، جسے فیڈنگ اینڈ ایٹنگ ڈس آرڈر کہا جاتا ہے—فوٹو گارڈینلی
یہ ذہنی بیماری ہے، جسے فیڈنگ اینڈ ایٹنگ ڈس آرڈر کہا جاتا ہے—فوٹو گارڈینلی

دنیا میں ایسے لاکھوں افراد موجود ہوں گے، جنہیں مخصوص قسم کی غذائیں پسند ہوں گی، اور وہ زیادہ سے زیادہ انہیں کھانا پسند کرتے ہوں گے۔

دنیا میں ایسے لوگ بھی ہوں گے، جو کمزور ہونے کے باعث حد سے زیادہ غذا کھاکر خود کو صحت مند بنانے کی کوشش کرتے ہوں گے، اوربعض افراد ایسے بھی ہوں گے جو اپنے اضافی ون کے باعث کم غذائیں کھاتے ہوں گے، تاکہ وہ اپنے وزن پر قابو پاسکیں۔

لیکن ایسے تمام افراد کے لیے بری خبر یہ ہے کہ وہ ایک خاص قسم کی بیماری میں مبتلا ہیں، جسے اگرچہ اب تک عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) یا دیگر عالمی اداروں کی جانب سے ایک بیماری تسلیم نہیں کیا گیا۔

تاہم اب عالمی ادارہ صحت لوگوں کی اس خاص قسم کی عادت یا مسئلے کو ایک بیماری کے طور پر تسلیم کرنے جا رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت ایسے افراد کو ’فیڈنگ اینڈ ایٹنگ ڈس آرڈر‘ (ایف ای ڈی) نامی بیماری میں مبتلا قرار دیے جانے کا فیصلہ کر چکا ہے، جس کی حتمی منظوری رواں برس مئی میں دیے جانے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گیم کھیلنے کو عالمی ادارہ صحت نے بیماری تسلیم کرلیا

عالمی ادارہ صحت نے صرف مخصوص غذا کھانے، حد سے زیادہ غذا کھانے، حد سے زیادہ مشروبات پینے یا پھر انتہائی کم مقدار میں کھانے اور پینے کو بیماری تسلیم کرنے کا ڈرافٹ تیار کرچکا ہے۔

اس ڈرافٹ میں عالمی ادارہ صحت نے دیگر ایسے ہی 11 مسائل کو بھی آفیشلی بیماری قرار دیے جانے کی سفارش کی ہے۔

یہ ڈرافٹ عالمی ادارہ صحت کی رواں برس مئی سے قبل ہونے والی اہم میٹنگ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، منظوری کے بعد نہ صرف مخصوص غذا کھانے، حد سے زیادہ یا انتہائی کم کھانے اور پینے والے افراد ’ایف ای ڈی‘ کے مریض کہلائے جائیں گے، بلکہ دیگر 11 بری عادتوں اور مسائل سے دوچار افراد بھی بیمار کہلائیں گے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ڈرافٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ حد سے زیادہ یا انتہائی کم مقدار میں کھانے یا پینے کا انسانی وزن یا خدوخال سے کوئی تعلق نہیں، یہ ان افراد کی ذہنی سوچ ہے کہ ان کے اس عمل سے انہیں فائدہ ہوگا۔

ڈرافٹ میں ایسا عمل کرنے والے افراد کو ’فیڈنگ اینڈ ایٹنگ ڈس آرڈر‘ نامی بیماری کا شکار تسلیم کیے جانے کی سفارش کی گئی ہے، اس بیماری کو ذہنی بیماریوں کے زمرے میں ڈالا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: غذا کو صحت کیلئے فائدہ مند کیسے بنائیں؟

خیال رہے کہ مخصوص غذا کھانا یا اسے پسند کرنا زیادہ تر بچوں یا کم عمر افراد کی عادت ہوتی ہے، جب کہ زیادہ کھانے اور پینے کی عادت میں زیادہ تر وہ افراد مبتلا ہوتے ہیں، جنہیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ کم مقدار میں غذا کھانے کے باعث کمزور ہیں۔

حد سے زیادہ کھانے اور پینے کی زیادہ تر عادت ایسے افراد میں پائی جاتی ہے، جنہیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان کی غذا کی وجہ سے ان کا وزن بڑھ رہا ہے، اور ان کی خوبصورتی بھی متاثر ہو رہی ہے، جس وجہ سے وہ اپنی غذا کم کردیتے ہیں۔

کئی ماہرین صحت اس عادت کو ذہنی بیماری سمجھتے ہیں، تاہم اب عالمی ادارہ صحت نے بھی اسے بیماری ماننے کی سفارش کردی ہے۔

اس ڈرافٹ میں عالمی ادارہ صحت نے جن نئی 11 بیماریوں کا ذکر کیا ہے، اس میں ہر طرح کی آن لائن یا اسمارٹ آلات پر کھیلی جانے والی گیم بھی شامل ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے ویڈیو اور آن لائن گیم کھیلنے والے افراد کو ’گیمنگ ڈس آرڈر‘ نامی بیماری کا مریض تسلیم کیے جانے کی سفارش کی ہے۔

اسی ڈرافٹ میں انسانی رویوں، موڈ اور جذبات سمیت کئی مسائل اور عادات کو بھی پہلی بار بیماریوں کے زمرے میں ڈالا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024