'ریاستی اداروں کے خلاف محاذ آرائی کیلئے صحیح وقت کا انتخاب نہیں کیا گیا'
اپوزیشن جماعتوں نے نواز شریف کی ریاستی اداروں کے خلاف تقاریر کے وقت کے انتخاب پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کی گئی پاکستان مخالف ٹوئٹ کے بعد پاکستان کو بین الاقوامی چیلنجز کا سامنا ہے اور اس وقت نواز شریف کی جانب سے ایسی باتیں کرنا درست نہیں۔
خیال رہے کہ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران نواز شریف کا عدلیہ اور فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 'اگر پردے کے پیچھے کارروائیاں نہیں رکیں تو وہ سب کچھ بتا دیں گے کہ گزشتہ 4 برسوں سے ملک میں کیا کچھ ہوتا رہا'۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ نواز شریف، انہیں بر طرف کرنا چاہیے جو ان کے خلاف سازشوں میں ملوث ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کو امریکی فنڈز کی ضرورت نہیں، نواز شریف
اسلام آباد کے ایک ہوٹل میں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی بیٹی کی شادی کی تقریب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خلاف کوئی سازش نہیں ہورہی ہے اور ان کے پاس کسی کو بے نقاب کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے اور وہ اپنی ہی حکومت کے خلاف کیا سامنے لائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف کے خلاف کوئی سازش ہورہی تھی تو انہیں اپوزیشن کو اس معاملے پر اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔
اگلے انتخابات میں پیپلز پارٹی کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہونے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں کبھی اقتدار میں لایا نہیں گیا لیکن نواز شریف کو لایا گیا تھا۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اگلے عام انتخابات کے لیے پوری طرح سے تیار ہے اور 5 جنوری کو وہ میر پور خاص میں ایک عوامی جلسے سے خطاب بھی کریں گے۔
اس ہی موقع پر راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو معلوم ہونا چاہیے کہ ریاستی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنانے سے پاکستان اور اس کی عوام کا نقصان ہوگا، خصوصی طور پر جب ڈونلڈ ٹرمپ جیسے دشمن، ملک کو پریشر میں ڈال رہے ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ہوسکتا ہے کل حکومت کے خلاف سازش کریں، آصف زرداری
انہوں نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ذاتی معاملات کو اٹھانا ترک کردیں اور پیپلز پارٹی کی قیادت سے سبق سیکھیں جس نے ذوالفقار علی بھٹو کے قتل اور آصف علی زرداری کی غیر قانونی قید پر بھی عدلیہ پر کبھی حملہ نہیں کیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشن نے نواز شریف کی جانب سے ذاتی مسائل پر غصہ نکالنے کے وقت پر تشویش کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے بیان میں عدلیہ کی جانب سے کرپشن کرنے پر نا اہل کیے جانے پر غصے کی جھلک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے وقت پر جب ہمیں دنیا کو متحد ہونے کا پیغام دینا چاہیے، نواز شریف ریاستی اداروں پر حملہ کرکے ملک کے دشمنوں کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ کور کمانڈر کانفرنس، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اور وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹ کے بعد ملک کو سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے بھی خود پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلا کر وقت کی سنگینی کا تاثر دے دیا ہے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ کے بیان سے میں بھی وقت کی سنگینی کا عنصر دکھائی دیتا ہے۔
تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے نواز شریف کی سعودی عرب کے دورے کی تفصیلات پر پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ نواز شریف نے اگلے عام انتخابات سے قبل ہی اپنی شکست مان لی ہے۔
مزید پڑھیں: آصف زرداری کا 'بڑا سرپرائز' حقیقت میں ہے کیا؟
ان کا کہنا تھا کہ قوم اب بھی نواز شریف اور شہباز شریف کی حالیہ دورہ سعودی عرب کی تفصیلات جاننے کے انتظار میں ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ نواز شریف کو سعودی حکومت کی جانب سے کیوں بلایا گیا تھا جبکہ میاں صاحب کے خلاف پاکستان میں ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کی تحقیقات چل رہی ہیں جس کا مرکز سعودی عرب میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کی پریس کانفرنس میں ان کا غصہ اس بات کا ثبوت ہے کہ شریف برادران سعودی عرب کے شاہی خاندان سے تعاون حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان کے سوال کے جوان میں ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت نے یہ قدم مسلم لیگ (ن) کی ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے اٹھایا ہے، اگر ہمارے حکمراں اپنے بینک اکاؤنٹس امریکا میں اور اپنے بچے برطانیہ میں رکھیں گے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ہماری خود مختاری پر حملہ نہیں ہوگا؟
یہ خبر 4 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی