• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

کراچی: پی ٹی آئی مظاہرین پر پولیس کا لاٹھی چارج، متعدد گرفتار

شائع January 3, 2018 اپ ڈیٹ January 4, 2018

کراچی پولیس نے میٹروپول ہوٹل کے قریب عبداللہ ہارون روڈ پر گنے کے کاشتکاروں کے مطالبات کی حمایت میں احتجاجی دھرنا دینے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں پر ریڈ زون کی طرف بڑھنے پر لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔

مظاہرین اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب جانا چاہتے تھے۔

ڈی آئی جی جنوبی آزاد خان نے کہا کہ پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور حکام کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد کارروائی کی۔

انہوں نے احتجاج کرنے والے متعدد افراد کو حراست میں لینے کا بھی اعتراف کیا۔

قبل ازیں شوگر ملز کی جانب سے گنے کے کاشتکاروں کو سرکاری ریٹ نہ دیئے جانے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ’کسان انصاف ریلی‘ کو کراچی کے نواحی علاقے نوری آباد پر روک دیا گیا تھا۔

دن کے آغاز میں حیدر آباد سے نکالی جانے والی ریلی کے شرکاء کراچی میں وزیر اعلی ہاؤس کی طرف جانا اور وہاں پہنچ کر شوگر ملز مالکان کے خلاف احتجاجی دھرنا دینا چاہتے تھے۔

تحریک انصاف کی جانب سے اس ریلی کا انعقاد گنے کے کاشتکاروں کی حمایت میں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: بلاول چورنگی پر گنے کے کاشتکاروں پر پولیس کا بدترین لاٹھی چارج

ریلی کی قیادت کرنے والے پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ حکومت اور زرداری لیگ شوگر مل مافیا کی حمایت کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دو وزراء نے کسانوں کو شوگر ملز میں کرشنگ کے سیزن کے آغاز اور کاشتکاروں کو سرکاری ریٹ سے متعلق جھوٹی یقین دہانی کرائی۔

بدھ کی سہ پہر صوبائی رہنما حلیم عادل شیخ کی قیادت میں پی ٹی آئی کارکنان راجپوتانہ ہسپتال روڈ پر جمع ہوئے اور گنے کے کاشتکاروں کے مطالبے کی حمایت میں ریلی کا آغاز کیا۔

تاہم وہاں موجود پولیس کی بھاری نفری نے ریلی کے شرکاء کو حیدر آباد بائی پاس کے ذریعے کراچی کی طرف بڑھنے سے روکنے کی کوشش کی۔

پولیس نے روڈ پر آئل ٹینکرز اور کنٹینرز رکھ کر شرکاء کو آگے بڑھنے سے روکنے کی کوشش کی، تاہم پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان زبردستی ٹینکرز ہٹا کر بائی پاس کی جانب بڑھ گئے۔

بعد ازاں پولیس نے ٹول پلازہ کے قریب بائی پاس پر ایک بار پھر ریلی کو روکنے کی کوشش کی، لیکن کارکنان ایک بار پھر پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹیں ہٹانے میں کامیاب رہے۔

اس کے بعد پولیس نے نوری آباد کے علاقے میں ایک بار پھر ریلی کو آگے بڑھنے سے روکا، جس میں وہ کامیاب رہی۔

یہ بھی پڑھیں: میرپورخاص: احتجاج کے دوران کسان کی خود سوزی کی کوشش

تاہم دوسری جانب تحریک انصاف کے متعدد رہنماؤں اور کارکنوں نے کراچی میں میٹروپول ہوٹل کے قریب عبداللہ ہارون روڈ پر کاشتکاروں کی حمایت میں نکالی گئی ریلی کو روکے جانے کے خلاف احتجاجی دھرنا دے دیا۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) صدر توقیر محمد نعیم کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی کارکنان مرکزی روڈ پر احتجاجی دھرنے میں بیٹھ گئے ہیں۔‘

گنے کے کاشتکاروں اور پی ٹی آئی کارکنان کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب بڑھنے سے روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری ریڈ زون میں تعینات کردی گئی تھی۔

کاشتکاروں کی حمایت میں ریلی اور پھر احتجاج کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ صوبے کی تمام شوگر ملز کو آئندہ چوبیس گھنٹے میں کرشنگ کے آغاز کا حکم دیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے یہ فیصلہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ہدایت پر اٹھایا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024