بھارت: آسام میں ایک کروڑ 30 لاکھ شہریوں کی رجسٹریشن منسوخ
نیو دہلی: غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت اور دباؤ کے نیتجے میں حکام نے شہریوں کی ایک نئی فہرست جاری کی ہے جس میں شمال مشرقی بھارت کی سب سے بڑی ریاست آسام کے تقریباً ایک کروڑ 30 لاکھ افراد کو اس متنازع فہرست سے نکال دیا گیا۔
آسام ایک طویل عرصے سے پڑوسی ملک بنگلہ دیش سے امیگریشن روکنے کی کوششوں میں مصروف ہے جبکہ یہ بھارت کی واحد ریاست ہے جہاں شہریوں کی رجسٹریشن کو مرتب کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت: مشتعل ہندوؤں کے حملے میں ایک مسلمان ہلاک
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حالیہ تیار کی گئی فہرست میں 3 کروڑ 20 لاکھ سے زائد رہائشیوں میں سے صرف ایک کروڑ 90 لاکھ کو شامل کیا گیا ہے جبکہ یہ فہرست سپریم کورٹ کے حکم پر تیار کی گئی ہے لیکن یہاں یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ آسام ریاست کی حکومت، جو وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کی ہے وہ اس معاملے کو ریاست کی مسلم اقلیتوں کے خلاف استعمال کرسکتی ہے۔
سیاسی رہنماؤں نے عہد کیا ہے کہ وہ ریاست میں غیر قانونی طریقے سے رہنے والے ہر شخص کو نکال دیں گے، اگرچہ یہ واضح ہے کہ بنگلہ دیش انہیں قبول کرلے گا۔
آسام کے وزیر اعلیٰ سربنندا سونووال نے اتوار کو فہرست سے نکالے گئے افراد سے کہا کہ ہر باضابطہ بھارتی شہری کو بالاخر شامل کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 2016 میں ریاست کے انتخابات جیتنے کے بعد بی جے پی نے غیر قانونی تارکین وطن خاص طور پر مسلم بنگلہ دیش کی جڑوں کو ختم کرنے اور مقامی باشندوں کو حقوق فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
تارکین وطن پر کافی عرصے سے الزام لگتا رہا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش سے ریاست میں داخل ہوتے ہیں اور زمینیں حاصل کرتے ہیں، جو مقامی لوگوں کے ساتھ کشیدگی اور فرقہ وارانہ تشدد کو پھیلانے کا باعث ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آسام : باغیوں کے حملے میں 3 بھارتی فوجی ہلاک
اس کے ساتھ ساتھ آسام میں رہنے والے ہر شخص کو اب اس بات کو ثابت کرنا ہوگا کہ ان کے آباؤ اجداد 1951 میں ریاست کی تربیت کردہ شہریوں کی فہرست میں شامل تھے یا مارچ 1971 سے قبل شائع ہونے والی انتخابی فہرستوں میں ان کا نام تھا، تب ہی وہ شہریت کے لیے اہل ہوں گے۔
ایک سینئر وکیل اپامنیو ہزاریکا، جو غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف مہم چلاتے رہیں ہیں ان کا کہنا تھا کہ شہریت حاصل کرنے کا طریقہ کار بدعنوانی سے گھرا ہوا ہے۔
یہ خبر 02 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی