قدرت کے اشاروں کو سمجھیے اور اپنا ٹیلنٹ پہچانیے
قُدرت نے آپ کو ایک بہترین اور کامیاب زندگی گزارنے کے لیے بھیجا ہے۔ مگر کامیاب زندگی گزارنے کے لیے خود کو پہچاننا ضروری ہے۔ آپ میں کون سا ٹیلنٹ چھپا ہے، پڑھیے اور جانیے زندگی بدل دینے والے اِس مضمون میں۔
اِس کارخانہ قُدرت میں کوئی ایسی شے نہیں جسے بے مقصد اور بے ہنر پیدا کیا گیا ہو۔ قُدرت بڑی ہی شفافیت اور انصاف کے ساتھ ہر فرد کو کچھ خصوصیات اور قابلیتیں عطا کرتی ہے تاکہ وہ اس دنیا میں اپنی موجودگی کا حق ادا کرسکے، اور یہ ہر فرد کا فرض ہے کہ وہ اپنی اِس خداداد صلاحیت کو پہچانے اور پھر اپنی اِس خاصیت کو بروئے کار لاکر کامیابی حاصل کرے۔
جو لوگ بھی اپنے اندر موجود خصوصیات اور قابلیت کو پہچان لیتے ہیں، وہ بالکل ایک نئی دنیا میں داخل ہوجاتے ہیں، اُن کی منزل اور راستے مقدم ہوجاتے ہیں اور وہ کامیابی اور کامرانی کے سفر پر گامزن ہوجاتے ہیں۔
انسان کو تمام زندگی قُدرت مختلف طریقوں سے یہ بتاتی رہتی ہے کہ وہ کس کام کے لیے بھیجا گیا ہے۔ اگر آپ اُس کی آواز پر کان نہیں دھرتے، اُسے سنتے نہیں، سمجھتے نہیں، پھر بھی یہ آپ کو ہر روز، ہر صبح اور ہر شام آپ کے کان میں سرگوشی کرتی ہے، آپ کی سوچ پر دستک دیتی ہے اور دل کو جھنجھوڑتی ہے کہ
’میاں، ذرا غور کرو تم جس کام میں سر کھپا رہے ہو تم اُس کے لیے بنے ہی نہیں۔ تمہارے سسٹم میں اِس کام کے لیے سافٹ ویئر ڈالا ہی نہیں گیا۔ دیکھو! قُدرت تو تم سے بہت بڑا کام لینا چاہتی ہے اور تم اپنا وقت اور طاقت غلط جگہ پر ضائع کر رہے ہو۔‘
قُدرت آپ کو یہ آواز ایک خاص مدت تک دیتی رہتی ہے اور اُس کے بعد وہ آپ کو آپ کے حال پر چھوڑ دیتی ہے اور کسی اور شخص کی تلاش میں نکل پڑتی ہے۔ کسی ایسے شخص کی تلاش میں جو وہ کام، وہ عظیم خدمت آپ سے بہتر طور پر سر انجام دے سکے۔
قُدرت کی طرف سے عطا کردہ ’بارن ٹیلنٹ‘ بچپن سے ہی ہماری شخصیت اور کردار میں نظر آنے لگتا ہے۔ آرٹسٹ پیدائشی آرٹسٹ ہوتا ہے، سائنسدان کی جبلت میں ہی جستجو ہوتی ہے، کھلاڑی کا جنون اور جسمانی خدوخال بتاتے ہیں کہ وہ کس کام کے لیے بنا ہے، کاروباری ذہن بچپن سے ہی فرد کو پیسہ بنانے کے طریقے بتانے لگتا ہے اور لیڈر جبلتاََ لیڈر ہوتا ہے۔
یہ عین ممکن ہے کہ آپ کی شخصیت میں ایک وقت میں کئی ٹیلنٹس ظاہر ہو رہے ہوں مگر تھوڑی سی جستجو اور غور سے آپ اپنی وہ قابلیت پہچان لیں گے جو دوسروں سے آپ کو ممتاز کرتی ہے۔ اِس کے لیے ہم آپ کو کچھ پیمانے اور نشانیاں بتا رہے ہیں، آپ اِن اطوار پر اپنا آپ جانچیں، جواب آپ کی زندگی بدل کر رکھ دے گا۔
دلچسپی
سب سے پہلی نشانی جو ہمیں ہمارے ٹیلنٹ کو کھوجنے میں مدد دیتی ہے وہ یہ ہے کہ ہمیں اُس سے متعلقہ چیزوں میں بلا کی دلچسپی ہوتی ہے۔ اُس شے کا ذکر جہاں آئے، ہمارا دھیان اُس طرف چلا جاتا ہے اور ہم سب چھوڑ کر اُس کے بارے میں جاننے کے لیے بے تاب ہوجاتے ہیں۔
مثال کے طور پر ایک آرٹسٹ کو آرٹ سے متعلقہ چیزوں میں دلچسپی ہوگی، اُسے مسحور کردیں گے، اچھی تحریر، اچھا جملہ اُس کے دل و دماغ پر چھا جائے گا۔ اِسی طرح کاروباری سوچ کے حامل شخص کو اُس سے متعلق معاملات میں دلچسپی ہوگی، وہ اشیاء کے نرخ، اخراجات، فروخت کرنے کے طریقوں اور منافع کی شرح کے بارے میں فکر مند رہے گا۔
پہلے بیان کی گئی نشانی سے کچھ لوگ یقیناً اُلجھن کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اِس لیے ہم ایک ایک کرکے وہ تمام پیمانے اور نشانیاں بتا رہے ہیں جو آپ کے ٹیلنٹ کی طرف راہنمائی کریں گے اور آپ کی سوچ کو ایک واضح اور شبہات سے پاک نتیجہ دیں گے۔
بوریت، اکتاہٹ یا تھکن کا شکار نہ ہونا
دوسری اہم اور غور طلب نشانی یہ ہے کہ آپ اپنے ٹیلنٹ کے مطابق کام کرتے ہوئے کبھی بوریت، اُکتاہٹ یا تھکن کا شکار نہیں ہوتے۔ آپ وہ کام کرتے ہوئے محظوظ ہوتے ہیں، اور اگر آپ وہ کام تمام رات اور تمام دن بھی کرتے رہیں تب بھی آپ کو کسی قسم کی تھکان یا بوریت محسوس نہیں ہوتی۔ آپ لاشعوری طور پر وہ کام کرنے کے لیے ہروقت متمنی رہتے ہیں۔
آپ غور کیجیے کہ جو بندہ پیدائشی کھلاڑی ہے وہ چاہے کتنی ہی دیر کھیلتا کیوں نہ رہے، اُس کی طلب ختم نہیں ہوتی، اُسے تھکن نہیں ہوتی، اور وہ ہر پل ہر لمحہ کھیلنے کے لیے تیار رہتا ہے۔ اِسی طرح ایک ایسا انسان جس میں تدریس کی صلاحیت موجود ہے، جو پیدائشی اُستاد ہے وہ کبھی بھی اپنے کام سے اُکتاتا نہیں ہے۔ دن ہو یا رات وہ یہ کام بخوشی اور جوش و جذبے کے ساتھ جاری رکھتا ہے۔
آپ بھی ایسے کام کی تلاش کریں جسے کرتے وقت آپ خوب لُطف اندوز ہوں، آپ کو خوشی، اطمینان اور سکون حاصل ہو اور آپ کو بوریت، اُکتاہٹ اور تھکان نہ ہو۔
قدرت کا قانون ہے کہ اگر آپ میں کوئی قابلیت ہے، تو وہ زیادہ دیر پنہاں نہیں رہ سکتی۔ ہمارا ٹیلنٹ بہت جلد ہمارے ارد گرد کے لوگوں کی نظر میں آنے لگتا ہے، ضروری نہیں کہ یہ عمل شعوری ہو مگر لوگ پھر بھی دوسرے کے ٹیلنٹ سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔
مثال کے طور پر اگر ایک کلاس یا دوستوں کے گروہ میں اُستاد کہے کہ بھئی کوئی ہمیں اچھا سا گانا سنائے، تو بے اختیار کئی لوگوں کی اُنگلی کسی ایک کی طرف اُٹھتی ہے۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ فلاں بندے میں گانا گانے کا ٹیلنٹ کم از کم ہم سے زیادہ ہی ہے۔ اِسی طرح ایک اچھا بولنے والا ہر تقریری مقابلے کے لیے چُنا جاتا ہے۔ مضمون نویسی کے مقابلے کے لیے اساتذہ کی نظر ہر بار کسی ایک طالبعلم پر ہی جاکر رکتی ہے۔
آپ اِس کی مثال یوں بھی لے سکتے ہیں کہ طالبعلم ہونے کے ناطے آپ نے بچپن سے آج تک کئی اساتذہ سے پڑھا ہوگا۔ مگر چند ہی ایسے ہوں گے جن سے آپ شدید متاثر ہوئے ہوں گے۔ اُن کے سمجھانے کا طریقہ آپ کو بے حد اچھا لگا ہوگا اور آپ اُنہیں دل سے اپنا محسن مانتے ہوں گے اور اُن کی عزت کرتے ہوں گے۔
عموماََ دیکھنے میں آیا ہے کہ کسی ایک کلاس یا اسکول میں ایک دو ایسے اُستاد ہوتے ہی ہیں جو سب طالبعلموں میں یکساں مقبول ہوتے ہیں اور سب ہی کہ پسندیدہ اُستاد ہوتے ہیں۔ آپ بھی غور کیجیے اور دیکھیے کہ لوگ آپ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں اور آپ کس حیثیت سے اُن میں مقبول ہیں؟ آپ کا ٹیلنٹ آپ کی پہچان ہوتا ہے۔
شوق اور معلومات کا ہونا
اِس کے بعد یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ آپ کے اندر جو ٹیلنٹ موجود ہوتا ہے، اُس کام سے متعلق آپ میں قدرتی طور پر معلومات پائی جاتی ہیں۔ آپ کے لاشعور میں اُس سے متعلق معلومات اکھٹی ہوتی رہتی ہیں اور ضرورت پڑنے پر وہ آپ کے شعور میں یک دم عود آتی ہیں۔
یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ آپ کے پاس جس کام کا ٹیلنٹ ہوتا ہے آپ اُس کے ایک اچھے جج ثابت ہوتے ہیں اور عام لوگوں کی نسبت اُس کام کی باریکیوں سے زیادہ اچھی طرح واقف ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر ایک فنکار جب کسی کو فن کا مظاہرہ کرتے دیکھتا ہے تو وہ زیادہ اچھے انداز میں اُس کی باریکیاں، خامیاں اور کمزوریاں نوٹ کرتا ہے۔ ایک اچھا لکھاری کسی تحریر کو پڑھ کر اُس سے متعلق بہت سی تفصیلات جان لیتا ہے۔
دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ اِس عمل کے دوران آپ کا ’لرننگ پراسس‘ یا سیکھنے کا عمل بھی جاری رہتا ہے اور آپ دوسروں کے کام سے سیکھتے بھی ہیں اوراپنی اصلاح بھی کرتے ہیں۔ اِس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آپ میں جس چیز کا جنون ہو، آپ اُسے خوب سے خوب تر بنانے میں سرگرم رہتے ہیں۔
سب سے کڑا اور مشکل امتحان یہ ہوتا ہے کہ آپ میں جو ٹیلنٹ ہے، آپ جس کام کے لیے بنے ہیں، آپ اُسے بغیر کسی مالی فائدے کے بھی کرتے رہنے پر راضی ہوتے ہیں۔ آپ کی اِس کام سے محبت اتنی ہوتی ہے کہ آپ کو اُس کے عوض کچھ طلب نہیں ہوتی۔
مگر یہ صرف ایک پیمانہ ہے، اِس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ آپ تمام عمر بغیر مالی فائدے کے کام کرتے رہیں۔ ایک دفعہ آپ اپنے ٹیلنٹ کو دریافت کرلیں، آپ اُسے ’کیش کروانے‘ کے طریقے خود بخود سیکھ جائیں گے۔ اِس کو مزید آسان بنانے کے لیے آپ خود سے ایک سوال پوچھیں اور اِس سوال کا جواب آپ کی مشکل آسان کردے گا۔
فرض کیجیے، اِس دنیا میں پیسے یا دولت کا کوئی وجود نہ ہوتا اور نہ ہی زندگی گزارنے کے لیے اِس کی ضرورت ہوتی، پھر آپ اپنی زندگی، اپنا وقت کس طرح گزارنا پسند کرتے؟ وہ کیا کام ہوتا جو آپ تمام عمر کرتے رہنے کو ترجیح دیتے؟
یہ چند ایسے طریقے ہیں جن پر عمل کرکے آپ جان سکتے ہیں کہ قدرت نے آپ میں کیا خوبیاں اور قابلیتیں ڈال رکھی ہیں، آپ کس کام کے لیے بنے ہیں اور آپ اِنہیں کیسے دریافت کرسکتے ہیں۔
خود کو دریافت کرنے کا عمل اِس کائنات کے حسین ترین تجربوں میں سے ایک ہے۔ اگر آپ اِس میں کامیاب ہوجائیں تو آپ یہ دیکھیں گے کہ آپ کی کامیابی کی رفتار نہایت تیز ہوجائے گی۔ آپ ایک آسان اور بہتر زندگی گزارنے لگیں گے اور آپ کی شخصیت میں بھی نکھار آنے لگے گا۔
خود شناسی کامیابی و کامرانی حاصل کرنے کا پہلا زینہ ہے۔ اپنی اُلجھنوں اور پریشانیوں کو پسِ پشت ڈالیے اور ایک نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ اُس راہ پر گامزن ہوجائیں، وہ راہ جو آپ کو ایک نئی زندگی کی طرف لے جائے گی، ایک نئی، آسان اور کامیاب زندگی کی طرف۔
تبصرے (7) بند ہیں