• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

’پیپلز پارٹی نے پرویز مشرف کے ساتھ کوئی این آر او نہیں کیا‘

شائع December 30, 2017
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما رحمٰن ملک کا کہنا ہے کہ بےنظیر بھٹو کی وطن واپسی پرویز مشرف کے ساتھ کسی ’این آر او‘ کا نتیجہ نہیں تھی۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’سوال سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رحمٰن ملک نے کہا کہ ’بےنظیر بھٹو کے قتل کے حوالے سے طالبان کی میٹنگ ہوئی جس میں بیت اللہ محسود، القاعدہ کا دوسرا اہم کمانڈر ابوعبیدہ مصری بھی شریک تھے، دو خودکش حملہ آوروں بلال اور اکرام اللہ کو دو لاکھ روپے دے کر میرانشاہ کے ایک مدرسے میں بھیجا گیا۔’

انہوں نے کہا کہ ’دونوں خودکش حملہ آوروں نے مدرسے میں ایک رات قیام کیا اور اگلے روز گاڑی کے ذریعے مدرسہ حقانیہ پہنچے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’بےنظیر کے قتل ہونے کے بعد ہمارے پاس اس بات کے مکمل ثبوت تھے کہ اس میں القاعدہ اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) شامل ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: ’بینظیر بھٹو کا قاتل افغانستان میں موجود ہے‘

رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ ’میری حالیہ معلومات کے مطابق دوسرا خودکش بمبار اکرام اللہ زندہ ہے، اس نے پاکستان میں شادی کی اور جب اسے خطرہ محسوس ہوا تو وہ افغانستان فرار ہوگیا جہاں قندھار میں اس پر حملہ کیا گیا جو ناکام رہا، تاہم وہ اب بھی قندھار میں موجود ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ حکومت پاکستان کو اس حوالے سے خط لکھنے جارہے ہیں کہ وہ بےنظیر بھٹو کے قتل میں ملوث دہشت گرد کی افغانستان میں موجودگی کو سرکاری سطح پر اٹھائے۔

پرویز مشرف سے متعلق سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ’پرویز مشرف اس وقت عدالت سے غیر حاضر ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ اپنی وضاحت عدالت میں آکر دیں جبکہ بےنظیر کو اگر سابق وزرائے اعظم جیسی سیکیورٹی ملتی تو شاید وہ بچ جاتیں۔‘

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی نے بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا

انہوں نے انکشاف کیا ’ہم 26 دسمبر کو پشاور سے آرہے تھے جس دوران راستے میں مجھے ایک جنرل کا فون آیا جنہوں نے کہا کہ اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی بےنظیر سے ملنا چاہتے ہیں، اسی رات ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی نے بتایا کہ بےنظیر بھٹو پر حملہ ہوسکتا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ حملے کا خطرہ تھا تو پھر مناسب سیکیورٹی کیوں فراہم نہیں کی گئی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی نے پرویز مشرف کے ساتھ کوئی این آر او پر دستخط نہیں کیے بلکہ وہ صرف ملک میں دوبارہ جمہوریت لانے کی جدوجہد تھی، بےنظیر بھٹو کسی این آر او کے تحت وطن واپس نہیں آئی تھیں بلکہ پرویز مشرف نے تو بےنظیر کو فون کرکے یہ دھمکی دی کہ آپ کی سیکیورٹی کا انحصار آپ کے تعاون پر ہے۔‘

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024