• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

شہباز شریف، رانا ثنااللہ کو استعفے کیلئے مزید 7 روز کی مہلت

شائع December 30, 2017

لاہور: پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو استعفے کے لیے مزید 7 روز کی مہلت دے دی۔

پی اے ٹی کے مرکز منہاج القرآن میں آل پارٹیز کانفرنس کے آغاز میں پی اے ٹی کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا یہ تمام سیاسی بلا تفریق یہاں جمع ہوئیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں پاکستان کو مستحکم کرنے، پاک فوج سے یکجہتی اور دشمن کے ایجنڈے کو شکست دینے کے لیے یہاں جمع ہیں۔

تقریب کے دوران ڈاکٹر طاہر القادری نے بتایا کہ اے پی سی کا ایجنڈا ’سانحہ ماڈل ٹاؤن‘ اور ’مجھے کیوں نکالا‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ان 40 سے زائد سیاسی جماعتوں کو 17 جون 2017 کو منہاج القرآن کے مرکز پر ہونے والے واقعے میں خونِ شہادت نے اکٹھا کیا اور باہمی اختلافات کے باوجود آج سب ایک جگہ بیٹھے ہیں۔

مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن پرمصطفیٰ کمال اورعمران خان کا پی اے ٹی کی حمایت کا اعلان

عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ نواز شریف نے جمہوریت مخالف رویوں اور ملک میں کھلی رشوت کا آغاز کیا اور جو کچھ آج ان کے ساتھ ہو رہا ہے وہ بالکل جائز ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے سیاست میں لوگوں کو خریدنے کا کلچر متعارف کرایا اور لاکھوں روپے دے کر سندھ ، خیبرپختونخوا، بلوچستان کے اراکین اسمبلیوں کو اپنے ساتھ کر لیا تھا۔

طاہر القادری نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’نوازشریف آپ جمہوریت کے حامی نہیں بلکہ چھانگا مانگا کلچر کے حامی ہیں، کیا آپ نے 1997 میں جمہوریت پر حملہ نہیں کروایا تھا، کیا آپ نے سپریم کورٹ پر حملہ نہیں کروایا، آپ نے کس ادارے کو توڑنے کی کوشش نہیں کی؟‘

انہوں نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف نے بینظیر بھٹو کی حکومت گرانے کے لیے بھی ساز باز کی تھی۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف پوچھتے ہیں کہ ان کو کیوں نکالا جس کا جواب ہے کہ ان کی سیاسی زندگی میں اپنائے گئے رویے نے انہیں نکالا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ:حکومت کو قصور وارنہیں ٹھہرایاگیا،رانا ثناء اللہ

ماڈل ٹاؤن سانحے پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے حکمراں جماعت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ’آپ نے رات کے اندھیرے میں شب خون مارا، شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ نے معصوموں پر گولیاں برسانے کے احکامات دیے۔‘

سربراہ پی اے ٹی نے کہا کہ نجفی کمیشن کی رپورٹ حاصل کرنے کے لیے ان کی جماعت نے ساڑھے 3 سال تک قانونی جنگ لڑی۔

نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت نواز شریف کو منطقی انجام تک پہنچانے سے بچا نہیں روک سکتی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ نواز شریف اپنے پارٹی عہدے سے بھی استعفیٰ دیں ورنہ کل (31 دسمبر) کے بعد معاملات اے پی سی کے سپرد ہوجائیں گے۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کا معاملہ اب قومی قیادت نے لے لیا ہے اب نواز شریف اور ان کی حکومت کو جانا ہوگا، انصاف کو ہونا ہوگا۔

’7 جنوری تک استعفے نہ آئے تو نیا لائحہ عمل‘

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ 13 رکنی کمیٹی نے تیار کیا، جسے دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں پڑھ کر سناتے ہوئے طاہرالقادری نے کہا کہ ’ سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاستی دہشت گردی کا بدترین واقعہ ہے جس میں مسلم لیگ (ن) براہ راست ملوث ہے۔‘

اعلامیہ کے مطابق ’سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ ملوث ہیں، باقر نجفی کمیشن نے شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کو ذمہ دار ٹھہرایا جس کے بعد (ن) لیگ اقتدار پر رہنے کا جواب کھو چکی ہے۔‘

اعلامیہ میں کہا گیا کہ ’حکومت انصاف کی فراہمی میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر قانون 7 جنوری تک استعفیٰ دیں، اسمبلیاں شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کے خلاف قرارداد منظور کرائیں جبکہ چیف جسٹس سپریم کورٹ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ازخود نوٹس لیں، اگر 7 جنوری تک استعفے نہ آئے تو اسی روز نیا لائحہ عمل بنائیں گے۔‘

مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف قتل کا مقدمہ ہونا چاہیے، آصف زرداری

پریس کانفرنس کے دوران سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ ’اے پی سی میں آئندہ کے لائحہ عمل اور ڈیڈلائن پر بات چیت ہوئی، سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف کے لیے دھرنا بھی ہوسکتا ہے، تاہم آئین میں رہ کر سانحہ پر انصاف کے لیے راستے کا انتخاب کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’انصاف کے حصول کے لیے اب عوامی تحریک تنہا نہیں، ہمارے احتجاج کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے حمایت کی ہے اور اب ماڈل ٹاؤن کے شہدا کا قصاص لینا کل جماعتی کانفرنس کی ذمہ داری ہوگئی۔‘

ایم کیو ایم سے اختلاف کی بات کو مسترد کرتے ہوئے طاہرالقادری نے کہا کہ ’ایم کیو ایم پاکستان سے کوئی اختلاف نہیں، جبکہ فاروق ستار مجھ سے اجازت لے کر کراچی واپس گئے۔‘

پی اے ٹی کی آل پارٹیز کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل)، پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام (س) سمیت 40 سے زائد سیاسی جماعتوں کے وفود نے شرکت کی۔

تقریب میں آمد سے قبل میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ان کی جماعت ماڈل ٹاؤن متاثرین کے ساتھ ہے اور مظلوموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یہاں آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ نے سب کچھ کھول کر رکھ دیا ہے تاہم حکومت کو چاہیے کہ رپورٹ کے مطابق ذمہ داروں کو قانون کے حوالے کریں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما قمرازمان کائرہ نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت گرانے نہیں جارہے، بلکہ ان کا مقصد پارلیمنٹ کو مضبوط کرناہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے اور طاہر القادری کی دعوت پر ہی پی پی پی کا وفد اے پی سی میں شرکت کے لیے یہاں پہنچا ہے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ باقر نجفی رپورٹ میں ذمہ داروں کی نشاندہی ہوچکی تاہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داران کو عدالت کا سامنا کرنا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024