نواز شریف کے خلاف قتل کا مقدمہ ہونا چاہیے، آصف زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے شریک چیئرمین اورسابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ شہباز شریف بطور وزیر اعلیٰ اور رانا ثناء اللہ بطور وزیر قانون سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیش اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی میں اثر انداز ہو رہے ہیں، اس لیے انھیں اپنے عہدوں سے استعفیٰ دینا چاہیے۔
لاہور میں پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ طاہرالقادری سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کوانصاف کی فراہمی کے لیے شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو استعفیٰ دینا پڑے گا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کا ذکر کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: کل جماعتی کانفرنس: پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی شرکت مشکوک
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14 نہیں بلکہ 100 افراد شہید ہوئے کیوں کہ جو اس سانحے میں بری طرح زخمی ہوئے تھے وہ بھی شہیدوں میں شامل ہیں اور ان کو ہم ساری زندگی سنبھالیں گے جبکہ جاں بحق لوگوں کے لیے ہم دعا کرتے ہیں۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ مظلوموں کا ساتھ دیا، اس بار بھی ان کی پارٹی طاہرالقادری کے ساتھ کھڑی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاؤن کا سانحہ لاہور جیسے گنجان آباد علاقے میں پیش آیا جس کو میڈیا میں دکھایا گیا کہ کس طرح لوگوں پرگولیاں برسائی گئیں لیکن غریبوں کا لہو آج نہیں تو کل ضرور رنگ لائے گا۔
مزید پڑھیں:آصف زرداری کی شہباز شریف کے استعفے کے مطالبے کی حمایت
اس موقع پر سابق صدر پرویز مشرف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کی کمر میں درد ہے مگر پھر بھی ڈانس کرتے ہیں، پرویز مشرف اتنا کمانڈو ہے تو وطن واپس آئے۔
پی اے ٹی کے سربراہ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ان کے اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے درمیان سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے پر100 فیصد ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: ماڈل ٹاؤن میں قتل عام نواز شریف کے حکم کے بغیر نہیں ہوا، طاہر القادری
طاہرالقادری نے کہا کہ ملاقات میں پیپلزپارٹی اور پاکستان عوامی تحریک کے درمیان کئی نکات پراتفاق پایا گیا، پی پی پی قیادت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پرانصاف کے سفرمیں ساتھ دینے کا یقین دلایا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملاقات میں اے پی سی کے ایجنڈے پرتبادلہ خیال سمیت مختلف معاملات بھی زیر بحث آئے۔
خیال رہے کہ پیپلز پارٹی پہلے ہی سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے طاہر القادری کا ساتھ دینے کا اعلان کر چکی تھی۔
رواں ماہ کے اوائل میں منہاج القرآن سیکریٹریٹ میں طاہرالقادری سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران آصف علی زرداری نے شہباز شریف کو برداشت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ماڈل ٹاؤن واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں شہباز شریف مستعفی ہو کر عدالت کا سامنا کریں'۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ 'ڈاکٹر طاہر القادری سے ہمارا پرانا تعلق ہے، طاہرالقادری کے ساتھ سیاسی اتحاد پر بات نہیں ہوئی لیکن اگر وہ کہیں گے تو سیاسی اتحاد بھی بن سکتا ہے، طاہرالقادری نے کنٹینر پر چڑھنے کا حکم دیا تو ساتھ دیں گے اور عوامی تحریک کے ساتھ سڑکوں پر بھی نکلیں گے'۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بھی اس معاملے پر طاہرالقادری کا ساتھ دینے کا پہلے ہی اعلان کر چکی ہے۔
تین دن قبل ہی طاہرالقادری اور عمران خان کے درمیان لاہور میں ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے بات کے دوران کہا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی کے لیے شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو استعفیٰ دینا پڑے گا۔