ریکس ٹیلرسن کی پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف شراکت داری کی پیشکش
واشنگٹن: امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹیلرسن کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے پاکستان سے شراکت کے لیے تیار ہے تاہم اس کے لیے اسلام آباد کو بھی اپنی خواہش کا اظہار کرنا ہوگا۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز میں امریکی سفارت کاری پر سال کے اختتام میں شائع ہونے والی رپورٹ میں ریکس ٹیلرسن نے کہا کہ پاکستان کو اپنی سرزمین میں دہشت گرد تنظیموں کو روکنے میں ہماری مدد کرنی ہوگی۔
مزید پڑھیں: سال کا اختتام: ٹرمپ انتظامیہ کی پاکستان مشن اور افغان حکمت عملی کی نشاندہی
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان سے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کے لیے شراکت داری کو تیار ہیں لیکن پاکستان کو بھی ہم سے شراکت داری کی خواہش کا اظہار کرنا ہوگا۔
ریکس ٹیلرسن کے مطابق ہمارے اسلامی دہشت گردی اور انتہا پسندی کو ختم کرنے کے وعدے کی وجہ سے ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان پر مبنی نئی پالیسی متعارف کرائی جس کے تحت کسی ملک کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا جیسا کہ 11 ستمبر سے پہلے ہوا کرتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے انسداد دہشت گردی پر ’فیکٹ شیٹ‘ جاری کردی
'مجھے ہماری سفارت کاری پر فخر ہے' کے عنوان سے چھپے گئے اداریے میں ریکس ٹیلرسن نے اعتراف کیا کہ 2017 میں امریکا کو شمالی کوریا، چین اور روس کے حوالے سے چیلنجز کا سامنا رہا۔
انہوں نے اوباما انتظامیہ کی جانب سے ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے پر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اختلاف رائے کو واضح کیا۔
مزید پڑھیں: دہشتگردوں کو پناہ دینے پر پاکستان کو بہت کچھ کھونا پڑے گا، امریکا
ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ کیا گیا متنازع جوہری معاہدہ اب ہماری ایران پالیسی کا حصہ نہیں ہے اور ہم اب ایرانی خطرے کا کھل کر سامنا کر رہے ہیں۔
ریکس ٹیلرسن کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اتحادیوں اور کانگریس کے ساتھ مل کر ایران کے جوہری معاہدے کی خامیوں کو سامنے لاتے رہیں گے جبکہ دوسری جانب ہم ایران کو بیلسٹک میزائل معاہدے کی خلاف ورزی اور خطے میں غیر مستحکم صورتحال پیدا کرنے پر سزا دینے کے لیے ہم خیال ممالک کے ساتھ مل کر کوششیں کر رہے ہیں۔
یہ خبر 29 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی