• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

گلگت بلتستان: ٹیکس نفاذ کے معاملے پر انتظامیہ نے گھٹنے ٹیک دیئے

شائع December 28, 2017

گلگت بلتستان (جی بی) میں انتظامیہ نے ٹیکس نفاذ کے خلاف جاری احتجاج میں شامل مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے اور مظاہرین کو یقین دہائی کرادی کہ علاقے میں ود ہولڈنگ ٹیکس نافذ نہیں کیا جائے گا۔

گلگت بلتستان کے 10 اضلاع میں وفاقی حکومت کی جانب سے عائد ودہولڈنگ ٹیکس کے خلاف انجمنِ تاجران، ٹرانسپورٹرز اور شہریوں نے 7 دن سے شٹر ڈؤان اور پہیہ جام ہڑتال کررکھی ہے۔

انتظامیہ اور مظاہرین کے مابین مذاکرات میں طے پایا کہ مظاہرین گلگت میں احتجاجی مارچ نہیں کریں گے لیکن ان کا احتجاج ٹیکس کے نفاذ سے دستبرداری کے وفاقی نوٹیفکیشن تک جاری رہے گا۔

یہ پڑھیں: گلگت بلتستان ٹیکس نفاذ کے معاملے پر بیک ڈور مذاکرات کی کوششیں تیز

انجمن تاجران، جی بی عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومتی نمائندوں کے درمیان 2 روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد گذشتہ روز متفقہ فیصلہ سامنے آیا۔

ڈان کو موصول دستاویزات کے مطابق گلگت بلتستان ایڈ اَپٹیشن ایکٹ 2012 کے تحت صوبائی حکومت نے عوامی مفاد عامہ کو مد نظر رکھتے ہوئے دستبرداری کا فیصلہ کیا۔

گذشتہ روز انتظامیہ نے احتجاج کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے اور گلگت بلتستان کونسل کی جانب سے عائد ٹیکس سے مکمل پسپائی کی حامی بھرلی۔

یہ بھی پڑھیں: 'گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی کوشش نہ کی جائے'

معاہدے میں شریک فریقین جی بی کے سینئر وزیر اکبر تاباب، ڈپٹی اسپیکر جعفراللہ خان، وزیر قانون اورنگزیب خان، گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے اپوزیشن رہنما شافی خان، ایم این اے عمران ندیم، جی بی عوامی ایکشن کمیٹی کے صدر مولانا سلطان رئیس اور انجمن تاجران کے صدر محمد ابراہیم سمیت دیگر نے دستخط کیے۔

معاہدے کے رو سے انتظامیہ اور مظاہرین پر مشتمل ایک وفد اسلام آباد کا دورہ کرے گا اور ٹیکس نفاذ کو علاقے میں نافذ نہیں کیا جائے گا۔

معاہدے میں شامل دیگر نکات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ حکومت، گلگت بلتستان منرلز پالیسی 2016 میں ترامیم کرکے مذکورہ پالیسی کو گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے حوالے کرے گی۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان: 11 مذہبی تنظیموں پر پابندی عائد

دستاویزات کے مطابق انتظامیہ نے اس بات پر بھی آمادگی ظاہر کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے ٹیکس کی مد میں جو وصولیاں کی ہیں وہ واپس کی جائیں گی۔

معاہدے میں کہا گیا کہ مظاہروں کے دوران مظاہرین اور رہنماؤں کے خلاف درج کیسز بھی ختم کردیئے جائیں گے۔

معاہدے کے مطابق گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی ٹیکس نفاذ کے حوالے سے ملٹی نیشنل کمپنیوں اور بڑے مالیاتی اداروں کی مشاورت سے قانون پاس کرے گی۔


یہ خبر 28 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024