• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

بینظیر بھٹو کی 10ویں برسی: گڑھی خدابخش میں جلسے کی تیاریاں مکمل

شائع December 27, 2017

لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سابق سربراہ بینظیر بھٹو کی 10 ویں برسی کی مرکزی تقریب کی تیاریاں مکمل ہوگئیں اور ملک بھر سے پارٹی کارکنان کی بڑی تعداد قافلوں کی صورت میں گڑھی خدابخش پہنچ گئی۔

گڑھی خدا بخش میں پیپلز پارٹی کی جانب سے جلسہ بھی کیا جائے گا جبکہ جلسہ گاہ کے داخلی اور خارجی راستوں پر واک تھرو گیٹس نصب کیے گئے ہیں جہاں سے سخت چیکنگ کے بعد شرکا کو جلسہ گاہ میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔

اس موقع پر جلسہ گاہ کے اندر اور اطراف میں ہزاروں پولیس اور دیگر سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں جبکہ جلسہ گاہ میں موجود عوام اور پارٹی قائدین کی سیکیورٹی کے لیے بھی انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

گڑھی خدا بخش میں جلسہ عام سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری سمیت دیگر اہم رہنما بھی خطاب کریں گے۔

مزید پڑھیں: بینظیر بھٹو کو پرویز مشرف نے قتل کروایا، بلاول بھٹو زرداری

واضح رہے کہ پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ میں ذاتی طور پر بے نظیر بھٹو کے قتل کا ذمہ دار سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کو سمجھتا ہوں، جہنوں نے حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میری والدہ کو قتل کروایا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس نوجوان کو سابق وزیراعظم کا قاتل نہیں سمجھتے، جس نے 27 دسمبر 2007 کو لیاقت باغ راولپنڈی میں بینظیر بھٹو پر حملہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے اس حملہ آور نے گولی چلائی ہو لیکن پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو کی سیکیورٹی کو جان بوجھ کر ہٹایا تھا تاکہ انہیں منظر سے ہٹایا جاسکے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے میری والدہ کو براہِ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے تحفظ کی ضمانت ان کے ساتھ تعاون پر منحصر ہے۔

یاد رہے کہ 27 دسمبر 2007 کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سربراہ اور سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے بعد خود کش حملہ اور فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا، اس حملے میں 20 دیگر افراد بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بہتر سیکیورٹی ہوتی توبینظیر بھٹو کا قتل روکنا ممکن ہوتا، عدالت

رواں برس 31 اگست کو راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ سنایا تھا، جس کے مطابق 5 گرفتار ملزمان کو بری کردیا گیا جبکہ سابق سٹی پولیس افسر (سی پی او) سعود عزیز اور سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) خرم شہزاد کو مجرم قرار دے کر 17، 17 سال قید کی سزا اور مرکزی ملزم سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا گیا تھا۔

بینظیر قتل کیس میں پانچ ملزمان اعتزاز شاہ، حسنین گل، شیر زمان، رفاقت اور رشید گرفتاری کے بعد سلاخوں کے پیچھے تھے، ان افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے بتایا جاتا رہا ہے، عدالت نے ان افراد کو بری کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم اس بات کا فیصلہ کیا گیا تھا کہ ان افراد کو مزید ایک ماہ تک نظربند رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اس کیس میں سزا پانے والے پولیس افسران نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

جبکہ پیپلز پارٹی اور مرحومہ بےنظیر بھٹو کے بچوں نے بھی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یاد رہے کہ ایف آئی اے نے بھی سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کیس میں سابق پولیس افسران کی سزا اور 5 ملزمان کی بریت کے حوالے سے انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ میں چیلنج کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024