جنسی ہراساں کرنے کا الزام: خواتین کھلاڑیوں کو معطل کرنے کی سفارش
قومی ویمن ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے ہیڈ کوچ سعید خان کو بے قصور قرار دیتے ہوئے الزام لگانے والی کھلاڑیوں سید سعیدہ اوراقرا جاوید کو ایک سال تک معطل کرنے کی سفارش کردی۔
صوبائی وزیر پنجاب جہانگیر خانزادہ کے حکم پر بنائی گئی 5 رکنی کمیٹی نے اپنی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کو بھجوادی۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں ہیڈ کوچ کے خلاف لگائے جانے والے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے خواتین کھلاڑیوں کومعطل کرنے کی سفارش کی۔
ڈان نیوز کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں ہیڈ کوچ سعید خان کو واضح طور پر بے قصور قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: قومی ہاکی گول کیپر کا کوچ پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام
پنجاب اسپورٹس کے عہدیدار راشد بٹ اور ویمن ہاکی ٹیم کے عہدیداروں تنزیلہ عامر چیمہ، راحت خان، چاند پروین اور کرنل (ر) احمد نواز پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی نے دونوں خواتین کھلاڑیوں، ہیڈ کوچ اور دیگر افراد کے بیان ریکارڈ کیے۔
ویمن ہاکی ونگ کی سربراہ تنزیلہ عامر بھی جہاں اس کمیٹی کا حصہ تھیں، وہیں وہ تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے بطور گواہ بھی پیش ہوئیں۔
تنزیلہ عامر نے تحقیقاتی کمیٹی میں ریکارڈ کرائے گئے اپنے بیان میں سید سعیدہ اور اقرا جاوید کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔
خیال رہے کہ تنزیلہ عامر پہلے ہی خواتین کھلاڑیوں کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے الزامات کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دے چکی تھیں۔
انہوں نے ہیڈ کوچ سعید خان کے خلاف خواتین کھلاڑیوں کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات پر پی ایچ ایف کی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کو بھی غیر اہم قرار دیا تھا، تاہم انہوں نے کہا تھا کہ اگر پنجاب اسپورٹس بورڈ کمیٹی بنائے گا تو اس کے ساتھ تعاون کیا جائے گا۔
جہاں خواتین کھلاڑیوں کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو تنزیلہ عامر نے جھوٹا قرار دیا تھا، وہیں قومی ہاکی ٹیم کے مینیجر کرنل (ر) احمد نواز نے بھی ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا، اور حیران کن طور پر وہ بھی کمیٹی کے رکن تھے۔
مزید پڑھیں: ویمنز ہاکی کوچ نے ہراساں کرنے کے الزامات کو غلط قرار دیدیا
خود ہیڈ کوچ سعید خان نے بھی خواتین کھلاڑیوں کے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔
ہیڈ کوچ سعید خان پر سب سے پہلے 19 اکتوبر کو سید سعیدہ نے جنسی طور پرہراساں کیے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ 6 اکتوبر کو لاہور میں ہونے والے ٹرائلزمیں ناکامی کے بعد ہیڈ کوچ نے انہیں بقایا جات ادا کرنے کے لیے رکنے کا کہا تھا، اور بعد ازاں ہیڈ کوچ ان کے کمرے تک آئے، ان کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ کوچ ان کے کمرے میں زبردستی داخل ہوئے اور ہاتھ پکڑ لیا، اس موقع پر جب انہوں نے چیخ و پکار کی اور بھاگنے کی کوشش تو وہ انہیں چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔
دوسری کھلاڑی اقرا جاوید نے بعد ازاں سید سعیدہ کے ان الزامات کی صداقت کرتے ہوئے انہیں سچا قرار دیا تھا۔
تاہم ویمن ہاکی ونگ کی سربراہ تنزیلہ عامر چیمہ نے کہا تھا کہ کھلاڑی ٹیم میں جگہ بنانے میں ناکامی پر کوچ پر الزامات لگا رہی ہیں۔