والدہ اور اہلیہ کی دفتر خارجہ میں کلبھوشن یادیو سے ملاقات
اسلام آباد: فوجی عدالت سے سزا یافتہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے تعلق رکھنے والے جاسوس کلبھوشن یادیو نے دفتر خارجہ میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ اور دفترخارجہ کی ڈائریکٹر انڈین ڈیسک ڈاکٹر فریحہ بگٹی کی موجودگی میں اپنی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کی۔
کلبھوشن یادیو کی اہلیہ چتانکل یادیو اور والدہ اوانتی یادیو کے ہمراہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ بھی براستہ دبئی نجی ایئر لائنز کی پرواز ای کے 612 کے ذریعے بھارت سے اسلام آباد پہنچے۔
اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کلبھوشن یادیو کے اہلخانہ کے استقبال کے لیے دفتر خارجہ کے حکام بھی موجود تھے۔
بھارتی جاسوس کے اہلخانہ کو سخت سیکیورٹی میں بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے بھارتی ہائی کمیشن پہنچا گیا جہاں انہیں بھارتی ہائی کمیشن کے حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی، بعد ازاں انہیں دفترِ خارجہ لایا گیا۔
کلبھوشن یادیو کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کے دوران بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ اور دفتر خارجہ کی ڈائریکٹر انڈین ڈیسک ڈاکٹر فریحہ بگٹی سمیت دفتر خارجہ کا ایک اور عہدیدار بھی موجود تھا جس کا نام سامنے نہیں آسکا۔
بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر ملاقات میں موجود رہے لیکن انہیں کلبھوشن یادیو سے بات کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
کلبھوشن یادیو سے لگ بھگ 40 منٹ کی ملاقات کے بعد ان کی اہلیہ اور والدہ دفتر خارجہ سے بھارتی ہائی کمیشن روانہ ہوگئیں۔
مزید پڑھیں: کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات 25 دسمبر کو متوقع
خیال رہے کہ پاکستان نے بھارت سے 10 نومبر کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے گرفتار افسر کلبھوشن یادیو کی اہلیہ سے اس کی ملاقات کرانے کی پیش کش کی تھی۔
گزشتہ ماہ 18 نومبر کو بھارت کی جانب سے پاکستان کو اس پیشکش پر جواب موصول ہوا جس میں کہا گیا تھا ’انسانی حقوق کی بنیاد پر کلبھوشن کی والدہ بھی اپنے بیٹے سے ملاقات کی حق دار ہیں اس لیے پاکستان پہلے والدہ کو ویزہ فراہم کرے جن کی درخواست پاکستانی ہائی کمیشن کے پاس موجود ہے‘۔
بعدِ ازاں 24 نومبر کو یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ بھارت کلبھوشن یادیو سے ملاقات کے لیے ان کی اہلیہ کے ہمراہ اپنے ایک اہلکار کو بھیجنا چاہتا ہے۔
بھارت کی جانب سے کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی حاصل کرنے کے لیے 15 مرتبہ پاکستانی دفتر خارجہ سے درخواست کی گئی اور ہر مرتبہ پاکستان نے اس درخواست کو مسترد کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن یادیو کون ہے؟
تاہم بھارت نے پاکستان سے کلبھوشن یادیو کے اہل خانہ سے ان کے دورے پر سوالات یا ہراساں نہ کیے جانے کی ضمانت بھی طلب کر رکھی ہے۔
14 دسمبر کو ترجمان دفتر خارجہ کا بیان سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ بھارت نے کلبھوشن یادیو کی بیوی اور والدہ کی ملاقات سے متعلق پاکستانی پیش کش قبول کرتے ہوئے انہیں 25 دسمبر کو پاکستان بھجوانے پر رضامندی ظاہر کردی۔
پاکستان نے بھارت سے کلبھوشن یادیو کے اہلخانہ کی معلومات طلب کیں تاہم نئی دہلی کی جانب سے معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
بعدِ ازاں اعلیٰ سفارتی ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا تھا کہ بھارت کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کرانے کے معاملے پر ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے اور اس نے تاحال معلومات فراہم نہیں کیں کہ وہ کب اور کس فلائٹ کے ذریعے وہ اسلام آباد پہنچیں گے۔
مزید پڑھیں: کلبھوشن کی گرفتاری اور ٹرائل
ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان نے معلومات کی فراہمی کے لیے ہفتہ کی رات تک کی حتمی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے بھارتی ہائی کمیشن کو مطلع کیا کہ اگر ہفتہ (23 دسمبر) کی رات تک مطلوبہ معلومات نہ ملیں تو 25 دسمبر کو کلبھوشن کی اس کے اہلخانہ سے ملاقات کرانا مشکل ہوجائے گا۔
تاہم 23 دسمبر کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے والدہ اور اہلیہ کی ملاقات کے حوالے سے پاکستان کو بھارت کی جانب سے معلومات فراہم کردی گئیں تھیں اور پاکستانی حکام کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ کو 24 سے 26 دسمبر کے ویزے جاری کیے گئے تھے۔
ویزے صرف اسلام آباد کے لیے جاری کیے گئے جبکہ کلبھوشن سے ان کی ملاقات کا دورانیہ 15 منٹ سے 1 گھنٹے کے درمیان رکھا گیا۔
ادھر پاکستانی حکام نے بھارتی جاسوس کی اس کے اہلخانہ سے ملاقات کی تیاریاں مکمل کر رکھی ہیں اور دفتر خارجہ کے اندر اور باہر سیکیورٹی اور ٹریفک اہلکار تعینات کردیئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی عدالت کلبھوشن کیس کی سماعت نہیں کرسکتی، پاکستان
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران بھارتی ہائی کمیشن کا ایک سفارتکار بھی موجود ہوگا جس کی تفصیلات نہیں بتائی گئی، اور اس کے علاوہ دفتر خارجہ کے ایک سے دو افسران بھی موجود ہوں گے جبکہ ملاقات کا دورانیے کی حد 1 گھنٹے سے کم کر کے 30 منٹ کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق بھارتی جاسوس کی والدہ اور اہلیہ چاہیں تو میڈیا سے بات کر سکیں گی، بھارتی ہائی کمیشن یا اسلام آباد میں کہیں بھی جاسکیں گی جبکہ کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات آخری نہیں ہوگی۔
یاد رہے کہ را کے لیے کام کرنے والے بھارتی نیوی کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 3 مارچ 2016 کو غیرقانونی طور پر پاکستان داخل ہوتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا۔
بھارتی جاسوس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اعتراف کرلیا تھا کہ کہ انھیں را کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے منصوبہ بندی اور رابطوں کے علاوہ امن کے عمل اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جاری کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: 'عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس کی پرزور پیروی کریں گے'
کلبھوشن یادیو کو پاکستان کی فوجی عدالت نے رواں سال اپریل میں دہشت گردی اور جاسوسی کے جرائم میں سزائے موت سنا دی تھی جس کی توثیق پاک فوج کے سربراہ نے کی تھی۔
رواں برس 10 مئی کو بھارت نے ’را‘ کے جاسوس کو سزائے موت سنانے کا معاملہ عالمی عدالت انصاف آئی سی جے میں لے جانے کا فیصلہ کیا اور عالمی عدالت سے اس کیس کو ہنگامی نوعیت کا قرار دے کر اس پر فوری سماعت کے لیے درخواست کی۔
بعدِ ازاں 18 مئی کو آئی سی جے نے بھارت کی اپیل پر عبوری فیصلہ سنایا اور حکم امتناع جاری کرتے ہوئے پاکستان ہدایت کی کہ اس کیس میں عبوری فیصلہ آنے تک کلبھوشن کی سزائے موت پر عمل درآمد سے روک دیا جائے جبکہ یہ کیس عالمی عدالت میں اب بھی زیر التوا ہے۔