ملتان میٹروبس منصوبے میں بدعنوانی کا الزام، چینی کمپنی پر پابندی عائد
چینی کمپنی جیانگسو یابیٹ لمیٹڈ کو جعلسازی اور دھوکے بازی کے الزامات پر چائنا سکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن (سی ایس آر سی) کی جانب سے 9 لاکھ یوان جرمانے اور پابندی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
خیال رہے کہ جیانگسو یابیٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ملتان میٹرو بس منصوبے سے 2.5 ارب روپے کمائے اور اسے چین منتقل کیے تھا۔
مزید پڑھیں: چینی سفیر کی ملتان میٹرو بس پروجیکٹ میں کرپشن کی تردید
ان کے اس دعوے کے پیش نظر پاکستانی میڈیا کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف منی لانڈرگ میں ملوث ہیں اور جیانگسو کے ذریعے انہوں نے بھاری رقم کو چین منتقل کیا۔
واضح رہے کہ شہباز شریف نے میڈیا رپورٹس کی مذمت کرتے ہوئے کچھ میڈیا اداروں کو جھوٹی خبر چلانے پر قانونی نوٹس بھی بھیجا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ملتان میٹرو بس منصوبہ: کرپشن کی تحقیقات کیلئے ایس ای سی پی پردباؤ
منی لانڈرنگ کے حوالے سے اس معاملے کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) بھیج دیا گیا تھا تاہم بعد ازاں نیب کے ملتان ونگ نے بھی اس معاملے پر تحقیقات کا آغاز کیا۔
خیال رہے کہ پنجاب حکومت نے بھی ان الزامات پر انکوائری کا آغاز کیا تھا جس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جیانگسو یابیٹ نے کبھی ملتان میٹرو منصوبے کے لیے کام ہی نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس منصوبے کے ٹھیکیداروں نے کسی مقام پر اس کمپنی کی خدمات حاصل کیں۔
مزید پڑھیں: 28ارب 88کروڑ کی لاگت، ملتان میٹرو بس کا افتتاح
تاہم چینی حکومت نے بھی اس معاملے پر تحقیقات کیں اور کمپنی چیئرمین پر بھاری جرمانے کے ساتھ اسے بلیک لسٹ کردیا گیا اور اس کے دیگر عہدیداروں پر بھی جرمانے عائد کیے گئے۔
جیانگسو یابیٹ کو لمیٹڈ نے ایک خط کے ذریعے اپنے جرم کا اعتراف کیا اور کہا کہ چینی حکومت کی جانب سے دی جانے والی سزا کو قبول کرتے ہیں جبکہ چین میں بھیجی جانے والی رقم کا میٹرو بس سے کوئی تعلق نہیں۔
ان کا یہ اعترافی بیان کمپنی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے جبکہ اسے سی ایس آر سی کی ویب سائٹ پر بھی ڈالا گیا ہے۔
یہ خبر 22 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تبصرے (0) بند ہیں