• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

شہباز شریف کو اگلا وزیر اعظم لانے کے فیصلے کی توثیق

شائع December 21, 2017

لاہور: اس وقت جب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے آئندہ کے وزیراعظم کے اُمیدوار کے حوالے سے قیاس آرائیاں سامنے آرہی ہیں وہیں سابق وزیراعظم نواز شریف نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام زندگی شہباز شریف نے کبھی مایوس نہیں کیا، شہباز شریف محنت اور کارکردگی سے اوپر آئے ہیں، سینے میں چھپے راز وقت پر سامنے لاؤں گا۔

ان خیالات کا اظہار صدر مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے گزشتہ روز جاتی امراء میں پارٹی اجلاس کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر شہباز شریف کسی ایشو پر اختلاف رائے رکھتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کی، کبھی ایسا موقع بھی نہیں آیا کہ انہوں نے میری بات نہ مانی ہو۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کبھی کبھار مجھے نا چاہتے ہوئے بھی ان کی بات ماننا پڑتی ہے اور والد کے انتقال کے بعد پرویز مشرف کی تعزیتی کال بھی شہباز شریف کے کہنے پر سننا پڑی۔

نواز شریف نے کہا کہ جب انصاف کے پیمانے پسند اور نا پسند پر الگ الگ ہوجائیں تو معاشرے میں استحکام نہیں آتا، انہوں نے عمران خان کے حوالے سے بہت کچھ ہونے کے باوجود انہیں اہل قرار دے کر ایک نئی صورتحال پیدا کردی گئی ہے، مجھے محض اقامہ کی بنیاد پر نااہل کرکے گھر بھجوا دیا گیا تھا، جس پر خاموش نہیں رہیں گے قوم کے سامنے دونوں مقدمات کے حوالے سے ہونے والے تضاد کو سامنے رکھوں گا۔

نواز شریف نے کہا کہ پاکستان میں حقیقی عدل کے قیام کے لیے تحریک اور انتخابی مہم ساتھ ساتھ لیکر چلیں گے، 70 سالہ خرابیاں دور کرنے کے لیے کسی کو تو کھڑا ہونا پڑے گا، ہمارا عوامی اور سیاسی کیس بہت مضبوط ہے اور عوام کھرے کھوٹے، سچ اور جھوٹ کے پہچان کا شعور رکھتے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ارکان پارلیمنٹ نے بھی پارٹی قائد کے اس فیصلہ کو سراہتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے بطور وزیر اعلی ڈیلیور کیا ہے اور اس وقت پارٹی میں نواز شریف کے بعد اہل ترین رکن شہباز شریف ہیں۔

رکن قومی اسمبلی رانا افضل کا کہنا تھا کہ اگر یہ کہا جائے کہ پارٹی میں کوئی ایک بھی ووٹ شہباز شریف کے خلاف نہیں تو یہ غلط نہیں ہوگا۔

وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ پارٹی کا فیصلہ ہے اور پارٹی اپنے قائد کے اس فیصلہ کو تسلیم کرے گی، شہباز شریف انتہائی قابل انسان ہیں اور ملک کو ان کی ضرورت ہے۔

قیصر احمد شیخ نے کہا کہ پارٹی میں مشورہ کرنے کی کمی ہے مشاورت وسیع کیا جائے اور شہباز شریف وزارت عظمی کے لیے بہترین امیدوار ہیں۔

پارٹی ذرائع نے اجلاس میں شہباز شریف کو اگلا وزیر اعظم لانے کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے بتایا کہ پارٹی میں شہباز شریف کے علاوہ وزارت عظمی کا کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں۔

وزیراعظم نامزد کرنے کا حق عوام کا ہے، خورشید شاہ

علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ نواز شریف یا کسی کو حق نہیں کہ وہ فیصلہ کرے کہ اگلا وزیراعظم کون ہوگا یہ حق ملک کے 20 کروڑ عوام کا ہے اور وہی فیصلہ کریں گے کہ اگلا وزیراعظم شہباز شریف، بلاول یا عمران خان ہوگا۔

سکھر کی تحصیل پنوعاقل کے گاؤں کمال خان انڈھڑ میں علاقے کی معزز شخصیت سردار علی گوہر خان انڈھڑ کی جے یو آئی چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں شمولیت کے موقع پر منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ لوگ مجھ سے سوال کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ کیوں خالی ہے تو میں جواب دیتا ہوں کہ نواز شریف نے پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دی جس کی وجہ سے وہ کہتے پھر رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا اور آج ان کے وزیر پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ ایک بولتا ہے کہ مجھے کیوں نکالا دوسرا بولتا ہے مجھے کیوں بلایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے پھانسی پر چڑھنے سے پہلے یہ نہیں پوچھا تھا کہ مجھے کیوں یہ سزا دی گئی، بینظیر نے یہ نہیں کہا تھا کہ مجھے کیوں مارا، پیپلز پارٹی نے تو اس ملک وقوم اور جہموریت کے لیے قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں بھٹو زندہ ہوتے تو فاٹا کب کا پاکستان کا حصہ بن چکا ہوتا لیکن انشاء اللہ فاٹا کو پاکستان میں شامل کرنے کا کریڈٹ بھی پیپلزپارٹی کو ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی تمام جماعتیں ملک وقوم کے لیے جان ومال کی قربانی دینے کا دعوی کرتی ہیں مگر کسی نے جان تو دور مال تک کی قربانی نہیں دی بلکہ جان ومال کو لوٹا ہے جبکہ پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے جس نے جانیں بھی دی ہیں اور مال بھی دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور اس کا جھنڈہ اس ملک میں جہموریت، خوشحالی، ترقی و آنے والی نسلوں کے مستقبل کی ضمانت ہے اگر اسے اقتدار کی سیاست کرنا ہوتی تو محترمہ بینظیر بھٹو دہشت گردی کے ایک حملے کے بعد واپس نہ آتیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Dec 21, 2017 09:03pm
بڑی دیر کردی مہرباں آتے آتے

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024