• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

سینیٹ سے حلقہ بندیوں سے متعلق ترمیمی بل منظور

شائع December 19, 2017 اپ ڈیٹ December 20, 2017

سینیٹ نے کثرت رائے سے نئی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیمی بل 2017 منظور کرلیا۔

حلقہ بندیوں سے متعلق بل شیخ آفتاب نے سینیٹ میں پیش کیا جس پر ووٹنگ کا عمل شروع ہوا۔

بل کے حق میں 84 سینیٹرز نے ووٹ ڈالے جبکہ مخالفت میں ایک ووٹ آیا۔

اس سے قبل نئی حلقہ بندیوں سے متعلق ترمیمی بل کو گزشتہ ماہ 16 نومبر کو قومی اسمبلی نے بھی بھاری اکثریت سے منظور کیا تھا۔

24 ویں آئینی ترمیمی بل 2017 صوبائی مردم شماری کے نتائج کی روشنی میں نئی حلقہ بندیوں کی اجازت دیتا ہے۔

سینیٹ کے اجلاس میں ترمیمی بل کی شق وار منظوری دی گئی۔

ترمیمی بل کے تحت قومی اسمبلی کی نشستیں وہی رہیں گی، تاہم صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی سیٹیں آبادی کے تناسب سے بڑھ جائیں گی، پنجاب کی 9 نشستیں کم ہوں گی جبکہ سندھ کی نشستیں برقرار رہیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور

اس سے قبل اسی بل کو گزشتہ ماہ 17 نومبر کو سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا، مگر ارکان کی عدم دستیابی کے باعث اس پر ووٹنگ نہیں ہوسکی تھی، 104 سینیٹرز کے ارکان میں صرف 58 سینٹرز کی حاضری کے باعث اس پر قانون سازی منسوخ کی گئی تھی۔

حلقہ بندیوں سے متعلق ترمیمی بل کو سینیٹ سے منظور کرانے کے لیے اسے 20 نومبر کو ایک بار پھر اجلاس میں پیش کیا گیا، تاہم اس دن بھی متعدد اراکین کی غیرحاضری کے باعث اس کی منظوری نہیں دی جاسکی۔

سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے بل پر قانون سازی کو 22 نومبر تک مؤخر کرنے کی درخواست کی، تاہم بل کو پھر بھی ارکان کی غیر حاضری کے باعث منظور نہیں کیا جاسکا۔

چند روز قبل وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی حزب اختلاف کی جماعتوں سے ملاقات کے بعد حلقہ بندیوں سے متعلق بل پر اہم پیش رفت ہوئی اور آئینی ترمیمی بل پر ڈیڈ لاک ختم ہوگیا، جبکہ وزیراعظم نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مطالبے کو تسلیم کرلیا۔

مزید پڑھیں: حلقہ بندیوں سے متعلق ترمیمی بل تیار

وزیر اعظم کی اپوزیشن جماعتوں کے اعتراضات کو ختم کرنے کی یقین دہانی کے بعد بل 19 دسمبر کو سینیٹ میں پیش کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

پیپلز پارٹی کا موقف تھا کہ اگر منتخب بلاکس میں مردم شماری کے لیے 'ناقص' طریقہ کار کے استعمال کرنے کا انکشاف ہوا تو نتائج ایک مرتبہ پھر متنازع ہوجائیں گے۔

سندھ میں مردم شماری کے بلاکس کی دوبارہ تصدیق کے فیصلے پر اتفاق کے بعد پیپلز پارٹی بل کی حمایت پر آمادہ ہوگئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024