• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

'کراچی میں سہولیات کے لیے اقدامات اٹھا لیے، اب لاہور کی باری ہے'

شائع December 19, 2017

لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے صوبے پنجاب میں صاف پانی کی فراہمی کی عدم فراہمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے سوال کیا کہ انتظامیہ صحت اور تعلیم پر کیا اقدامات کر رہی ہے؟

سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں پنجاب سمیت پاکستان بھر میں شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی یبنچ نے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی.

عدالتی حکم پر چیف سیکریٹری پنجاب زاہد سعید عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے چیف سیکریٹری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ پنجاب حکومت صحت اور تعلیم پر کیا اقدامات کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ بتائیں کہ سندھ کے مسائل کب حل کرلیں گے، سپریم کورٹ

انہوں نے کہا کہ آپ لوگ صرف خالی جمع خرچ کرتے ہیں اور کچھ نہیں کرتے آگرآپ اچھا اقدام اٹھائیں گے تو اس کو سراہا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کو معلوم ہے کہ گھروں میں پینے والے پانی میں آرسینک کی مقدار کتنی ہے؟

انہوں نے ہسپتالوں ،کالجز ،اسکولز میں پانی کے معیار سے عدالت کو آگاہ کرنے کی ہدایت جاری کیں جبکہ ریمارکس دیئے کہ نجی کالجز بھاری فیسں وصول کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'چیف سیکریٹری صاحب ہم ایک ھفتہ لاہور میں ہی ہیں، آپ اپنی ساری مصروفیات ختم کرکے ہمارے ساتھ رہیں'۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ پنجاب حکومت شہریوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے کیا کر رہی ہے؟

یہ بھی پڑھیں: کراچی کا 99 فیصد پانی مضر صحت: کے ایم سی رپورٹ

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے کراچی میں سہولیات کے لیے بھی اقدامات اٹھانے کی ہدایات دیں، اب پنجاب کی باری ہے۔

انہوں نے چیف سیکریٹری سے کہا کہ آپ ہمارے ساتھ ابھی پی آئی سی چلیں، وہاں دی جانے والی سہولیات کو دیکھتے ہیں۔

بعد ازاں چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور چیف سیکریٹری پنجاب کے ہمراہ مئیو ہسپتال کے شعبہ ایمرجنسی کے مختلف حصوں کا دورہ بھی کیا۔

ان کے دورے کے دوران میو ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) نے چیف جسٹس پاکستان کو ہسپتال کے حوالے سے بریفنگ دی۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ مریضوں کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کی جائیں۔

ہسپتال میں پینے کے پانی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مریضوں اور ان کے لواحقین کو صاف پانی ملنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: آلودہ پانی سے سندھ کے لوگ کینسر اور ہیپاٹائیٹس کا شکار ہو رہے ہیں، چیف جسٹس

انہوں نے ایم ایس میو ہسپتال کو ہدایت جاری کیں کہ ہسپتال میں واٹر فلٹر لگائے جائیں۔

سیکرٹری پنجاب کو وارننگ جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صحت اور تعلیم کے شعبے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

میو ہسپتال کے دورے کے دوران انہیں نے چیف سیکریٹری پنجاب کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ صاف پانی، صحت اور تعلیم کی بہتری کے لیے جو بھی اقدامات ممکن ہوں کیے جائیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے نزدیک شہریوں کے جان و مال کا تحفظ بہت اہم ہے، عدلیہ صحت اور تعلیم کے شعبہ کا مسلسل جائزہ لیتی رہے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024